طرزسیاست بدلنےکی ضرورت:تجزیہ:-شہزاد قریشی

0
39
رپورٹ شہزاد قریشی

ایک مقروض ملک کمزور ترین معیشت ۔ بدترین سیلاب متاثرین کے لیے عالمی دنیا سے امداد لینے والا ملک ، سیلاب زدگان کی بنیادی ضروریات زندگی کے لئے عالمیدنیا سے امداد لینے والا ملک۔غربت اور مہنگائی نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھاہے ۔ا ور ان بدترین حالات میں آٹھ سپیشل اسسٹنٹ ٹو پرائم منسٹر کی تعیناتی پر سوالیہ نشان ہے ؟

قومی خزانے پر مزید بوجھ کے علاوہ کچھ نہیں۔ حیرت ہے آٹھ ممبر قومی اسمبلی نے بھی ان حالات عہدے لینے سے انکار کیوں نہیں کیا۔ مگر کیا کہا جائے یہ جمہوریت ہے اور یہ جمہوریت کے ثمرات ہیں۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے حکمران اور اپوزیشن عمران خان کے ناٹک ایک ایسے وقت مین جاری ہیں جب افغانستان میں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے ۔ پاک فوج اورقومی سلامتی کے اداروں کی توجہ پاک افغان بارڈر پر مرکوز ہے خطے میں بدلتی ہوئی صورت حال اور افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے اثرات کااثر پاکستان پر بھی پڑتا ہے۔ ان حالات میں حکمرانوں اور اپوزیشن کے ناٹک جو قوم کے سامنے کیے جا رہے انہیں کسی زوائیے سے درست نہیں کہا جا سکتا ۔

امریکی صدر جوبائیڈن اور بائیڈن انتظامیہ کی غلطیوں کی بدولت افغانستان ایک بار پھر دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ۔کیا عالمی دنیا کے پاس اس سوال کا جواب ہے کہ افغانستان میںیہ حالات کیوں پیدا ہو رہے ہیں۔ کیا ملکی سیاستدانوں کو اس کا ادراک ہے کہ آنے والے وقت میں اگر افغانستان کے حالات مزید خراب ہوتے ہیں تو اس کے اثرات پاکستان پر کیا ہو سکتے ہیں ؟ گزشتہ روز افغان سرحد پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے ہمارے تین فوجی شہید ہو گئے۔جبکہ سوات میں بم دھماکے سے پانچ شہری موت کی آغوش میں چلے گئے ۔

حکمران اوراپوزیشن یہ دیکھتے ہوئے پاک فوج کے نئے آنے والے آرمی چیف کی تعیناتی اور موجودہ آرمی چیف پر بحث کررہے ہیں موجودہ حالات مین اس بحث کو درست قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ افغانستان مین بگرٹی ہوئی صورت حال کے پیش نظر ملکی سلامتی کے اداروں کو چوکنا اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ہوس اقتدار اور ہوس زر کے نشے میں ڈوبے سیاستدانوں کو ملکی سلامتی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے اقدامات کرنا چاہیئے ۔ موجودہ خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر طرز سیاست کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

Leave a reply