14 فروری کو بطور "حیا ڈے” پاکستانی تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ نے متعارف کروایا
ہر سال کے دوسرے مہینے یعنی فروری کے 14 تاریخ کو دنیا بھر میں بے شرمی کا دن منایا جاتا ہے جسے عام اصطلاح میں "ویلنٹائن ڈے” کہا جاتا ہے ۔ اس بے شرمی کے دن کی ابتداء کے بارے میں مختلف روایات ملتی ہیں ۔ جو روایت اس حوالے سے مشہور ہے وہ کچھ یوں ہے کہ تیسری صدی عیسوی کے اواخر یعنی اج سے کوئی 17 سو سال پہلے ویلنٹائن نامی ایک شخص کو جو کہ کسی وجہ سے جیل میں قید کاٹ رہا تھا، اس دن پھانسی لگائی گئی ۔پھانسی سے قبل اس شخص نے اپنا آخری پیغام نامہ اپنی جیل کے جیلر کی بیٹی کے نام ارسال کیا جس میں اظہار محبت کے بعد درج تھا ” تمہارا ویلنٹائن”۔ ویلنٹائن کی یاد میں لوگوں نے اس دن کو منانا شروع کردیا اور اس کا نام رکھ دیا ویلنٹائن ڈے ۔
لیکن اللہ کے فضل یہ تھوڑے سے لوگ اپنے اس غلیظ مقاصد میں کھبی کامیاب نہیں ہونگے۔ کیونکہ یہ ملک اسلام کی خاطر بنا ہے اور اس ملک کے اندر اسلام ہی سرائیت کر سکتا ہے ۔ پاکستان میں اس بے شرمی و بے حیائی کا راستہ روکنے کے لیے 14 فروری کو حیا ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ حیا ڈے کو پاکستان کی سب سے بڑی تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان نے متعارف کروایا ۔ جب 14 فروری 2009 کو پہلی مرتبہ پنجاب یونیورسٹی کے اندر اسلامی جمعیت طلبہ نے حیا ڈے کا نام دے کر اس دن کو منایا ۔ اس کے بعد 2012 سے مسلسل اس دن ک پورے پاکستان میں و حیا ڈے کے طورپر منایا جا تاہے ۔اسلامی جمعیت طلبہ کے علاوہ اب اس دن کو ہر طبقہ فکر کے لوگ اپنے اپنے طور پر مناتے ہیں ۔کیوں کہ بطورِ مسلمان حیاء ہمارے ایمان کا حصہ ہے، جیسا کہ حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ ” جس میں حیاء نہیں اس میں ایمان نہیں” ۔
یہی وجہ ہے کہ 2017 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اس بے حیائی یعنی ویلنٹائن کے منانے یا میڈیا پر دکھانے پر پابندی عائد کر دی گئی ۔ یہی اس ملک کا قانون ہے ،یہ ملک بنا ہی اس لیے تھا۔ غیر اسلامی اقدار کو یہاں ہمیش منہ کی کھانی پڑے گی ۔یہاں نہ تو کوئی غیر اسلامی ایجنڈ چل سکتا ہے اور نہ ہی کوئی تہوار ۔ ہمارا معاشرہ ہمارا کلچر حیا ڈے کے ساتھ ہی چل سکتا ہے کیونکہ اسلام ہی ہمارا کلچر ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ” ہر دین کی ایک پہچان ہوتی ہے اور ہمارے دین(اسلام) کی پہچان شرم و حیاء ہے”۔