شکار پوروالےسندھ کے طاقتوروں کے ہاتھوں شکارہوگئے

شکارپور:شکار پوروالےسندھ کے طاقتوروں کے ہاتھوں شکارہوگئے:  سندھ کے باسیوں کی حالت زار سے پردہ اٹھا کے عوام الناس کی خدمت کے جھوٹے دعووں اور وعدوں کو بے نقاب کردیا ہے ،

 

شکارپوربائی پاس سے باغی ٹی وی کے نمائندے عبداللہ عبداللہ جو کہ اس وقت وہاں موجود ہیں اور علاقے میں سیلاب اور بارشوں سے ہونے والی تباہی کے آثارکا مشاہدہ کررہے ہیں اور ساتھ ہی شکار پور اور گردونواح کے باسیوں کی حالت زار پر بھی نوحہ کناں‌ ہیں‌

 

عبداللہ عبداللہ نے شکارپوربائی پاس سے اس وقت ہونے والے احتجاجی مظاہرے کی کچھ ویڈیوز شیئر کی ہیں اور پھراس کے بعد وہاں کے لوگوں کے مسائل جان کرحالات کی عکاسی کی ہے ، ان کی طرف سے وائرل کی جانی والی ویڈیوز میں شکارپوربائی پاس کے گردوںواح کی آبادیاں اور گوٹھوں کے رہنے والے باسیوں کا کہنا ہے کہ ہماری آبادیوں میں سیلاب کاپانی ہے اورہمارے گھر منہدم ہورہےہیں ، ہم حکام کی منتیں کررہے ہیں کہ ہمارے گھروں سے پانی نکالا جائے ،

 

ان لوگوں کا کہنا تھا کہ نہ تو وہ ہمارے گھروں سے پانی نکال رہے ہیں اور نہ نکالنے دے رہے ہیں ، آخریہ حکمران ایسا کیوں کررہے ہیں ، ہمیں بتایا جائے ہمارا کیا قصور ہے ،

شکار پور کے ہونے والے شکار لوگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے عبداللہ عبدالہ کہتے ہیں کہ یہ لوگ بہت دکھی ہیں ، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمیں کھانے پینے کےلیے کچھ نہ دیں مگرہمارے گھروں سے پانی تو نکالیں یا نکالنے دیں ، یہ ہمارا سب کچھ ہے جو ایک ایک کرکے منہدم ہورہے ہیں ، عبداللہ عبداللہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اس سے بڑھ کرپاکستان میں کسی طبقے کی بے بسی اور بدحالی اس سےپہلے نہیں دیکھی،

ادھر سندھ میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، گوٹھ ڈوب گئے اور سیلابی ریلے اپنے ساتھ سڑکیں بھی بہا لے گئے، زمینی رابطہ منقطع ہونے سے متاثرین کی پریشانی میں مزید اضافہ ہو گیا۔

شکارپور کا 800 گھروں پرمشتمل فقیر گوٹھ سیلاب نے اجاڑ ڈالا، گوٹھ ہر طرف سے دلدل اور کیچڑ سے بھرا ہوا ہے، سیلابی ریلہ تباہی مچاتے ہوئے اپنے ساتھ سڑکیں بھی بہا لے گیا جس کے باعث متاثرین کے لیے گاؤں سے باہر نکلنے کا راستہ نہیں رہا۔

پنجال شیخ میں مکانات ایک ایک کر کے منہدم ہونے لگے، کیونکہ موسلا دھار بارش نے چھوٹے سے جنوبی پاکستانی گاؤں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور اس کے اردگرد کے کھیتوں کے وسیع رقبے میں پانی بھر گیا۔

اس ماہ تقریباً دو ہفتوں کی مسلسل بارشوں کے بعد، تباہ شدہ دیواروں، ملبے اور لوگوں کے سامان کے ڈھیروں کے علاوہ کچھ نہیں بچا تھا جو کہ بھورے سیلابی پانی اور مٹی کے تالابوں میں سے باہر نکل رہے تھے۔

بدترین مون سون سیلاب سے متاثر ہونے والے لاکھوں لوگوں میں شامل ہیں، جس نے جون میں بارش شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 10 لاکھ مکانات کو تباہ یا نقصان پہنچایا ہے اور 1,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔“جب بارش شروع ہوئی تو ہر طرف تباہی پھیل گئی۔”بارشوں نے ایک ایک کرکے “سارا گاؤں ہی مٹا دیا گیا ہے۔”

 

دوسری طرف اس وقت سندھ میں گڈوبیراج پراونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح مزید بلند ہورہی ہے، لوگ پریشان ہیں اورانتظامیہ کو کچھ سوجھ بوجھ دکھائی نہیں دے رہی کہ اب کس طرح عوام الناس کی مدد کی جانی چاہیے

Comments are closed.