وزیر اعظم شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں بنے پاکستانی قوم کی آواز:تحریر:محمد فیصل ندیم

وطن عزیز میں اس وقت تباہی کا عالم ہے سیلاب کی وجہ سے پاکستانی قوم کا جو نقصان ہوا ہے اس کی بھرپائی کرنے کے لئے ایک طویل وقت درکار ہے جس وجہ سے پاکستان میں مہنگائی کا ایک طوفان برپا ہونے جا رہا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ موجودہ حکومت کو بد نام کرنا بھی ہے بجائے ایسے حالات میں سیاستدانوں کو عوام کے کام آنے کے وہ آپسی چپقلش میں مبتلا ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے اراکین تو ایک طرف اس پارٹی کے چیئرمین عمران خان صاحب بھی اپنی کرسی کے چکر میں جلسے جلوسوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور ایک دفعہ بھی سیلاب متاثرین کے پاس گئے اور نہ ہی ان کی کوئی مالی امداد کی اور 500 ارب اکٹھا کرنے کا جھوٹا دعویٰ کرتے رہے۔ جبکہ اس نازک صورتحال کے پیش نظر حکومتی اقدامات لائق تحسین ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے نہ صرف حکومتی خزانے سے سیلاب متاثرین کی مدد کی بلکہ بے گھر ہونے والے خاندانوں کو گھر بھی بنوا کر دینے کا اعلان کر دیا۔ پاکستانی قوم کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف صاحب نے ازبکستان کے صدر شوکت مریوئیف کی دعوت پر ازبکستان کے شہر سمرقند میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کی کونسل آف ہیڈ آف سٹیٹ کے سالانہ اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان اور مبصر ممالک کے سربراہان کے ساتھ ساتھ ایس سی او تنظیموں کے سربراہان اور دیگر خصوصی مہمانوں نے بھی شرکت کی۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی کونسل آف ہیڈ آف اسٹیٹ، کونسل کا سب سے اعلی فورمہے جو تنظیم کی حکمت عملی،مستقبل اور ترجیحات پر غور اور ان کی وضاحت کرتا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم جنوبی اور وسطی ایشیا کی ایک اہم بین علاقائی تنظیم ہے۔

2001 میں قائم ہونے والی ایس سی او شنگھائی اسپرٹ میں درج اقدار اور اصولوں کو برقرار رکھتی ہے جس میں باہمی اتحاد باہمی فائدے اور مشترکہ ترقی کا حصول شامل ہے۔ مجموعی طور پر ایس سی او کے رکن ممالک دنیا کی تقریبا نصف آبادی اور عالمی اقتصادی پیداوار کا ایک چوتھائی حصہ ہے۔ امن و استحکام کو فروغ دینے اور اقتصادی تجارتی اور ثقافتی شعبوں میں بہتر روابط کی تلاش کا ایس سی او کا ایجنڈا اقتصادی رابطوں کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے اپنے ویژن سے ہم آہنگ ہے۔ پاکستان ایس سی او کے مختلف میکانزم میں اپنی شرکت کے ذریعے تنظیم کے بنیادی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے سرگرم کردار ادا کر رہا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف صاحب نے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں پاکستان میں ہونے والے سیلاب کی تباہ کاریوں کے بارے میں آگاہ کیا جس پر رکن ممالک نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کو تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں قحط جیسی صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے اور حکومت پاکستان ممکنہ حدتک اس صورتحال سے بچنے کے لیے اپنی تمام تر کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سپورٹرز نے ہمیشہ کی طرح روایت قائم کرتے ہوئیوزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے دورہ ازبکستان پر باتیں گھڑتے دکھائی دیتے ہیں لیکن اس سب کے باوجود آپ کا یہ دورہ کامیاب رہا۔ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے جس طرح شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں لگاتار اپنی پاکستانی قوم کی بات کی اس طرح سے آج سے پہلے کوئی بھی پاکستانی قوم کی آواز نہ بنا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف سے روس کے صدر ولادی میر پوتن نے بھی ملاقات کی جس میں روسی صدر نے پاکستان کو پائپ لائن کے ذریعے گیس کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں فوڈ سکیورٹی، تجارتی سرمایہ کاری اورتوانائی کے دفاع سمیت باہمی فائدے کے تمام شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق بھی کیا گیا۔

ازبکستان کے صدر شوکت مرزا سے ملاقات میں تجارت اور معیشت میں تعلقات کو مضبوط بنانے، سڑک اور بندرگاہوں کے ذریعے علاقائی رابطے کے فروغ سے متعلق امور پر بھی گفتگو کی گئی۔ پاکستان جو اس وقت شدید معاشی بحران کا شکار ہے مزید سیلابی تباہ کاریوں نے بھی رہتی کسر نکال رکھی ہے۔اس وقت روس کی جانب سے گیس کی فراہمی کی یقین دہانی پاکستان کے لیے بہترین تحفہ ہے کیونکہ ہمارے یہاں بجلی اورگیس کا بحران بہت زیادہ ہے اور روس کا یہ تحفہ پاکستان کی معیشت کی بحالی کے لیے سودمند ثابت ہوگا۔پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک سے زراعت کے حوالے سے بھی معاہدہ کر چکا ہے جسے زرعی شعبے میں اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔اگر ہم رقبے کے اعتبار سے دیکھیں تو شنگھائی تعاون تنظیم ممالک دنیا کے سب سے بڑے براعظم ایشیا کے 77 فیصد زمینی رقبے کے مالک ہیں جب کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک میں ازبکستان، قازقستان اور تاجکستان تیل و گیس کے وسیع ذخائر رکھنے والے ممالک میں سر فہرست ہیں۔ اس لیے شنگھائی تعاون تنظیم سے زراعت سمیت مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون، معاہدوں اور سرمایہ کاری کے فیصلے سے پاکستان میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔

سمرقند کانفرنس تیزی سے بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاست کے ماحول میں انتہائی نازک وقت میں ہو ئی۔ سمرقند اجلاس میں کثیر الجہتی تعاون کے امکانات پر بات چیت کی گئی۔اس کانفرنس ایک اہم واقعہ روسی صدر ولادی میر پوتن اور چینی صدر کے درمیان طے شدہ ملاقات ہے۔سلامتی اور استحکام سے متعلق مسائل، توانائی اور خوراک کے بحران اور اقتصادی تعاون جیسے موضوعات سربراہی اجلاسوں میں دیگر موضوعات پر غالب رہے۔ اراکین کے درمیان تنازعات سے قطع نظر، SCO نے بہت سے معاملات پر تعاون کے لیے ایک مفید فورم فراہم کیا ہے۔وزیرِاعظم پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں نہ صرف پاکستانی قوم کی آواز بنے بلکہ پاکستانی قوم کے لیے ایسے کام کر آئے ہیں جس کا فائدہ پاکستانی قوم کی نسلیں آنے والے وقت میں ہمیشہ یاد رکھیں گی۔وزیرِ اعظم پاکستان نے 4سال میں برباد ہونے والے ملک کو واپس 4ماہ میں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے جسکا پاکستانی قوم جتنا شکر ادا کرے کم ہے۔ اگر پاکستان کے خادم شہباز شریف کو آگے 5سال بھی مل جاتے ہیں تو یقینََا پاکستان کا جتنا بھی نقصان ہوا ہے وہ پورا ہو جائے گا اورہمارا ملک ایک بارپھر سے ترقی یافتہ ممالک کی فہرستمیں شامل ہو جائے گا۔

Comments are closed.