محکمہ زراعت کوپرائیوٹائزکرکےپیسٹیسائیڈ مافیا کےسرغنہ جمشید اقبال چیمہ(جس کی تین پیسٹیسائیڈ کمپنیاں اوریگا، بریوو اور روشن کراپ سائنسز) کے سپرد کرنے کا باضابطہ اعلان وزیراعظم صاحب نے ملتان میں کسان کارڈ لانچ کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خود کیا۔
یہ سب جمشید اقبال چیمہ کے کہنے پر اور اسے نوازنے کی خاطر کیا جا رہا ہے۔ اس کے لئے ایک نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی بھی بنائی گئی ہے،جس کا چیئرمین اسی چیمے کو بنایا گیا ہے۔ کسان نمائندوں کی کسی تنظیم کے کسی ایک کسان نمائندے کو بھی کمیٹی میں شامل نہیں کیا اور سربراہ ایک پیسٹیسائیڈ اور کھاد کمپنی کے سرغنہ کو بنا دیا گیا ہے۔ اس پر جعلی سپرے بیچنے پر سینکڑوں ایف آئی آر درج ہیں اور اب سربراہ بننے کے بعد یہ ایف آئی آر درج کروانے والوں کے تبادلے کروانا شروع ہو گیا ہے۔
زراعت کے کم از کم چھ محکمے ہیں لیکن ہمارے محکمہ کو تختہ مشق صرف اس لئے بنایا گیا ہےکہ ہم کھاد سیڈ اورپیسٹیسائیڈ کی سیمپلنگ کرنے اور زائد قیمتوں پر بیچنے پر ایف آئی آر دینے کا اختیار رکھتے ہیں۔ یہی Conflict of interest کا ساری زندگی خان واویلا کرتا رہا ہے۔ صرف پیسے کی بنا پر اس کی بیوی مسرت چیمہ خواتین کی خصوصی سیٹوں پر ایم پی اے بھی بن چکی ہے اور وزیر اعلی کی معاون خصوصی بھی۔اب یہ زہر بیچے یا پانی۔ گھوگی گھوں نئیں کرے گی اور چڑی چوں نئیں کرے گی۔
موصوف سرمائے کے بل بوتے پر وزیراعظم کا ایڈوائزر برائے ایگریکلچر بھی بن چکا ہے۔ بلے کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا ہے۔ اب زراعت اور کسان کا اللہ ہی حافظ ہے۔
غورطلب حقاٸق
محکمہ زراعت کے فیلڈ أفیسرز و أفیشل اس وقت اپنی بنیادی ڈیوٹیز جس میں فصلات کی جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی بذریعہ ٹریننگز کسان اجتماع و فصلات جو کہ بے زبان اور چلنے سے قاصر مریض ہے کی موقع پر چیکنگ کرکے کاشتکاروں کی رہنماٸی کرنے کے ساتھ ساتھ زرعی پروجیکٹس جس میں فصلوں کی زیادہ پیداواری کے لۓ نماٸشی پلاٹس کی کاشت, فصلات کے پیداواری مقابلہ جات کا انعقاد, فصلات کے زرعی مداخل و زرعی ألات پر سبسڈی کی ویریفیکیشن کرکے کاشتکاروں کے لٸے اس کے حصول کو یقینی بنانا, کاشتکاروں کی أٸن لاٸن رجسٹریشن کرنا, کاشتکاروں کے رقبہ جات سے مٹی و ٹیوب ویل کے نمونہ جات حاصل کرکے انکا تجزیہ کرو کر رپورٹس ان کے حوالے کرنا جیسے کام بھی سر انجام دے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر محکماجات جیسے محکمہ فوڈ کے ساتھ ملکر گندم کی خریداری, ضلع بندی, محکمہ ریونیو کے ساتھ پراٸس کنٹرول مجسٹریٹ کی ڈیوٹی سرانجام دینا, سیلاب کے سروے۔بارشوں دیگر قدرتی أفاتی کے نقصانات کے سروے, رمضان و سستے بازاروں کا انعقاد کروانا, محکمہ صحت کے ساتھ ملکر ڈینگی کا خاتمہ, کتے مار مہم, محکمہ تعلیم کے ساتھ ملکر زیادہ داخلہ مہم چلانا, محکمہ مارکیٹ کے ساتھ ملکر بولیوں کی نگرانی, سبزی, پھل کے ریٹ مقرر کروانا۔ فیر پراس شاپس پر سبزیوں کی سپلاٸی کو یقینی بنوانا جیسی ڈیو ٹیاں بھی سرانجام دے رہے ہیں۔
ان سب ذمہ داریاں کی سرانجام دہی کے باوجود وزیر اعظم صاحب یہ اعلان کریں کہ محکمہ زراعت توسیع فیل ہو چکا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے وزیراعظم صاحب کو جان بوجھ کر محکمہ زراعت توسیع کے بارے میں غلط بریف کیا گیا ہے اور ایسا کیوں کیا گیا بظاہر یہی معلوم ہو رہا ہے بریف کرنے والے کسی کے ذاتی مفاد کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں۔ کل کلاں چینی مافیا کیطرح جب ان کا کٹھہ چٹھ کھلے گا تو PM صاحب کی بدنامی کا باعث بنے گا۔
شاید اس وقت بہت دیر ہو چکی ہو