خبیر پختونخواہ کی عوام بے فکررہیں، صورتحال قابو میں ہے:آئی جی خیبر پختونخوا

پشاور:خبیر پختونخواہ کی عوام بے فکررہیں، صورتحال قابو میں ہے:اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخواہ پولیس کی طرف سے عوام کے نام اپنے پیغام میں کہاہے کہ وادی میں عسکریت پسندوں کی بھاری موجودگی کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز سے باخبرہیں اور حالات پرمکمل نظر ہے

پولیس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ہم عام لوگوں میں اس خدشے سے بھی واقف ہیں کہ سوات 2008/09 کے دور میں واپس آ سکتا ہے جب عسکریت پسندوں نے اپنی شریعت کے ساتھ وادی پر حکومت کی تھی۔

پولیس پیغام میں کہا گیا ہے کہ کے پی پولیس عوام کو یقین دلاتی ہے کہ ہم اس حقیقت سے پوری طرح واقف ہیں کہ سوات کے کچھ افراد جو پہلے افغانستان میں رہ رہے ہیں سوات کے دور دراز پہاڑی علاقوں میں موجود ہیں۔

صوبائی پولیس حکام کی طرف سے مزید کہا گیا ہے کہ سوات مکمل طور پر سول انتظامیہ کے کنٹرول میں ہے اور کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔سوات کے پرامن معاشرے میں کسی بھی شکل اور ظاہری شکل میں دہشت گردی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

مقامی آبادی کی امنگوں کے مطابق سوات میں امن کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کا سہارا لیں گے۔

اس سے پہلے آئی جی کے پی پولیس کا کہنا تھا کہ انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا (کے پی) معظم جاہ انصاری نے واضح کیا ہے کہ صوبے میں تشویش ناک صورت حال نہیں اور نہ ہی کوئی خطرے والی بات ہے، یہ تاثر درست نہیں کہ صوبے میں طالبان نے قدم جمالیے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ سوات میں پچھلے 2دنوں میں افغانستان سے پہاڑوں پر لوگوں کی نقل و حرکت دیکھی گئی تھی، چیک کرنے کے لیے پولیس سمیت باقی ادارے بھی وہاں گئے، جہاں فائرنگ کا تبادلہ ہواجس میں ایک پولیس افسر معمولی زخمی جب کہ کئی دہشت گرد بھی زخمی ہوئے۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز بڑی تعداد میں شیئر کی جا رہی ہیں جن میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سوات میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے جنگجوؤں نے علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ ایک ویڈیو ایسی بھی شیئر کی گئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ طالبان کے جنگجوؤں نے پاک فوج کے جوانوں اور پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنالیا تھا جنہیں جرگے کے کہنے پر رہا کیا گیا۔

معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ 20 برس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ صوبے میں تشویش ناک صورت حال نہیں اور نہ ہی کوئی خطرے والی بات ہے، کسی بھی خطرے کے مقابلےکے لیے تیار ہیں۔

Comments are closed.