اسلام آباد:سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے آج ملک بھر کی عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا،اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے اعلان کیاہے کہ اسلام آباد میں پارلیمنٹ لاجز میں انصارالاسلام تنظیم اور پولیس کے درمیان تصادم کے دوران پولیس نے سابق صدر سپریم کورٹ بار سے اچھا سلوک نہیں کیا جس کی وجہ سے ان کے ساتھ ہونی والی اس زیادتی پرآج جمعہ کے دن ملک بھرمیں عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا
https://twitter.com/BaaghiTV/status/1502020015150698502
اس حوالے سے سپریم کورٹ بار کی طرف سے ایک پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں کامران مرتضیٰ کے ساتھ ہونے والے رویے کی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ کل تمام وکلا برادری سابق صدر سپریم کورٹ بار مرتضیٰ کامران کے ساتھ پولیس کے رویے کے خلاف احتجاجا عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کل ملک بھر کی عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا سابق صدر سپریم کورٹ بار کامران مرتضی کیساتھ بد تمیزی کی گئی،گرفتار کیا گیا، صدر احسن بھون سپریم کورٹ بار کل جمعہ کو ملک بھر کی عدالتوں کا بائیکاٹ کرے گی، #صدر_احسن_بھون #وکلا_برادری @HaiderSalma_ pic.twitter.com/lZlOF75sAX
— Muhammad Saleem Nasar ⚖️✌️ (@muhsaleemnasar) March 10, 2022
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پولیس نے کامران مرتضیٰ کو گرفتارکرلیا ہے اور یہ انکے شان شایان نہیں وہ سابق صدر سپریم کورٹ بار رہ چکے ہیں
جبکہ دوسری طرف
شیخ رشید نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے دو ارکان قومی اسمبلی کو ہم نے گرفتار نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنے شوق سے تھانے میں بیٹھے ہیں، ہماری طرف سے وہ رہا ہیں، ہم مولانا فضل الرحمان کو بھی گرفتار نہیں کریں گے، ان کی کمپنی کی مشہوری نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹے گا، جو تشدد کرے گا اسے کچل دیا جائے گا۔
شیخ رشید نے مولانا فضل الرحمان کی جانب سے سڑکیں بلاک کرنے کی اپیل پر کہا کہ جہاں سڑک بند ہوگی ان سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔
شیخ رشید نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران انصار الاسلام کے ایک عہدے دار کا ویڈیو بیان بھی نشر کیا۔ پارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف پولیس کے آپریشن کے معاملے پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں دہشت گردی کا الرٹ جاری کیا جا چکا ہے، ہمارے پاس اطلاعات اچھی نہیں ہیں، خدانخواستہ عدم اعتماد سے پہلے امن و امان کا مسئلہ پیدا نہ ہو جائے۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کے آپریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت اہم سیل پکڑا ہے، 60 سے 70 لوگ لاجز میں داخل ہوئے، ان کے لاجز میں کپڑے بدلوائے گئے، پولیس نے 4 گھنٹے تک منت سماجت، مذاکرات کیے کہ ان لوگوں کو ہمارے حوالے کر دیں، ہمارے حوالے نہ کرنے پر پولیس نے آپریشن کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انصار الاسلام کے لوگ پیچھے بھی آ رہے ہیں، نتیجہ آپ بھگتیں گے، کانوں کو ہاتھ لگائیں گے، باہر سے لوگ آرہے ہیں اور ہم کوشش کریں گے انہیں روک لیا جائے۔
خیال رہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے ڈنڈہ بردارکارکنوں کے احتجاج کے دوران پارلیمنیٹ لاجز میں زبردستی داخل ہونے والوں کو پولیس نے حراست میں لیا تھا لیکن پھر اس کے بعد فورا چھوڑ دیا
پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن ڈی آئی جی آپریشن کی کمانڈ میں کیا جارہا ہے۔ میڈیا کو پارلیمنٹ لاجز سے نکال دیا گیا جس کے بعد پولیس کی نفری نے صلاح الدین ایوبی کے لاج کا دروازہ توڑ کر انہیں گرفتار کر لیا جبکہ متعدد رضا کاروں کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ان تمام افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کیا جارہا ہے۔
دوسری طرف انصارالاسلام فورس کے پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد احسن یونس نے نوٹس لے لیا اور ڈی چوک پر قائم ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج، لائن افسر معطل کر دیئے گئے۔
ترجمان کے مطابق افسران اور اہلکاروں کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر معطل کیا گیا، ایس ایس پی آپریشنزمعاملے کی انکوائری کریں گے۔
اُدھر پارلیمنٹ لاجز میں پولیس اور اراکین اسمبلی آمنے سامنے ہوئے اس دوران تلخ کلامی بھی ہوئی جبکہ پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ اور اہلکاروں میں ہاتھا پائی ہوئی۔پارلیمنٹ لاجز میں پولیس اور ایم این اے کے سٹاف میں ہاتھا پائی کے دوران وہاں موجود رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق کا پاؤں دروازہ لگنے سے زخمی ہوگیا۔