کابل : وادی پنجشیرکا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے طالبان کی پیشقدمی جاری،احمد مسعود نے بھی واضح پیغام دے دیا ،اطلاعات کے مطابق افغان طالبان کی افغانستان کے ناقابلِ تسخیر سمجھنے جانے والے صوبہ پنجشیر کی جانب پیش قدمی جاری ہے
ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے وادی پنجشیر کا کنٹرول حوالےکرنےکے لیے شمالی افغانستان کے قومی مزاحمتی محاذ کے رہنما احمد مسعود کو چندگھنٹےکی مہلت دے دی۔
عرب میڈیا کے مطابق سابق جہادی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے 32 سالہ بیٹے احمد مسعود کو طالبان نے پنجشیر پر قبضے کے حوالے سے الٹی میٹم دے دیا ہے تاہم احمد مسعود نےکہا ہےکہ اگر طالبان نے وادی پر قبضےکی کوشش کی تو انہیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑےگا۔
سلګونه امنیتي ځواکونه د پنجشیر په لور خوځېدلي.
سرچینې وایي، د پنجشیر ځایي چارواکو په سوله ییز ډول د ولایت له سپارلو انکار کړی او له امنیتي ځواکونو سره یې جګړې ته چمتووالی ښودلی. #Kabul #Taliban pic.twitter.com/MIIpunBDTb— Baaghi TV پښتو (@BaaghiTVPashto) August 22, 2021
احمد مسعود کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کی خاطر طالبان کے ساتھ مل کر وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل کے لیے سیاسی مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاہم اگر طالبان نے مذاکرات سے انکار کیا تو جنگ ناگزیرہوگی، ہم نے سویت یونین کا مقابلہ کیا اور طالبان کا مقابلہ کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔
احمد شاہ مسعود کے صاحبزادے احمد مسعود کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان میں امن اور سلامتی کو یقینی بنانے کی راہ ہموار ہوتی ہے تو ایسی صورت میں وہ اپنے والد کا خون معاف کرنےکو تیار ہیں۔
خیال رہے کہ احمد مسعود کے والد احمد شاہ مسعود ‘جنہیں پنجشیر کا شیر بھی کہا جاتا ہے کا شمار سوویت یونین کے خلاف مزاحمت کے دوران اہم جہادی کمانڈرز میں ہوتا تھا اور اس دوران سوویت افواج پہاڑوں سے گھرے پنجشیر کے علاقے کو تسخیر کرنے میں ناکام رہی تھی۔
بعد ازاں طالبان کے کابل میں اقتدار میں آنے کے بعد بھی پنجشیر کا علاقہ ناقابل تسخیر رہا اور ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے سے 2 دن قبل ایک خود کش حملے میں اپنی موت سے قبل تک احمد شاہ مسعود طالبان کے خلاف بھرپور مزاحمت کرتے رہے۔
دوسری طرف خلیل الرحمان حقانی نے کابل میں ایک اجلاس کے دوران کھڑے ہوکر اعلان کیا کہ احمد مسعود نے فون پر طالبان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب اس سےقبل احمد مسعود کا کہنا تھاکہ طالبان سےجنگ کا کوئی ارادہ نہیں۔ان کا کہنا تھاکہ صرف سابق نائب صدر امراللہ صالح جنگ چاہتا تھا، اسے کہہ دیا گیا ہے کہ گھر پر رہے یا کہیں اور چلا جائے۔