لندن :برطانیہ بھی سخت مشکلات کا شکار:مہنگائی میں شدید اضافہ ،اطلاعات ہیں کہ اس وقت برطانیہ بھی سخت معاشی مشکلات کا شکار ہے اور ماہرین کی طرف سے اکتوبر میں افراط زر کی شرح 11 فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، بینک آف انگلینڈ نے کہا ہے کہ بڑی جدوجہد کے باوجود معاملات نہیں سنبھل رہےجس کا مطلب آنے والے دنوں میں برطانوی شہریوں کو بہت زیادہ مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا
مہنگائی مارگئی:33 فیصد برطانوی شہری اگلے پانچ سالوں میں اپنے آپکوبے گھرہوتےدیکھ…
شاید ہی وجہ ہے کہ بینک آف انگلینڈ نے مہنگائی کو روکنے کے لیے شرح سود کو 1 فیصد سے بڑھا کر 1.25 فیصد کر دیا ہے، جس سے کاروباروں کے لیے قرض لینا اورپھرواپس کرنا مہنگا ہو گیا ہے، یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ اگریہ صورت حال رہی تو آنے والے دنوں میں بڑی تیزی سے بے روزگاری پھیلنے کا خدشہ ہے
بینک آف انگلینڈ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کا مطلب ہے کہ افراط زر 1981 کے بعد سے بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گا، پچھلے مہینے کی پیشن گوئی 10 فیصد اوپر کی طرف نظر ثانی کی گئی تھی۔بینک آف انگلینڈ کی افراط زر کی ہدف کی شرح دو فیصد ہے۔ اقدامات کا مقصد اس کو پورا کرنا ہے،جبکہ عام گروسری آئٹمز کی قیمتیں پہلے ہی بڑھ رہی ہیں۔
بینک کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اپریل میں 500 گرام گائے کے گوشت کی قیمت 2.02 پاونڈ سے بڑھ کر 2.34پاونڈ ہوچکی ہے اور ایسے ہی 600g چکن بریسٹ 3.22 سے3.50 پاونڈ تک پہنچ گئی تھی۔
لیبر کے شیڈو چیف سکریٹری برائے ٹریژری پیٹ میک فیڈن ایم پی نے کہا: "یہ معیشت کو درپیش صورتحال کی سنگینی کی نشاندہی کرتا ہے۔ بہت سے خاندان پریشان ہوں گے کہ اس سے ان کے گھریلو بلوں پر کیا اثر پڑے گا،وہ یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں وہ یوٹیلٹی بل ادا کریں گے یا پھراپنے پیٹ پالنے کا سامان کریں گے
ان کا کہنا تھا کہ "ہمیں ایک مضبوط، زیادہ مستحکم معیشت کے لیے ایک منصوبے کی ضرورت ہے، جو قلیل مدتی مسائل کو حل کر سکے اور طویل مدتی کے لیے بنیادیں درست کر سکے۔”شاید یہی وجہ ہے کہ سٹیزن ایڈوائس بیورو ایسے لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھ رہا ہے جو فلیٹ اجرت اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کے امتزاج کا مقابلہ نہیں کر پا رہے ہیں، سٹیزن ایڈوائس سکاٹ لینڈ کے مائیلس فٹ نے کہا۔
مہنگائی کی وجہ مردایک سے زائد شادی افورڈ نہیں کر سکتا:درفشاں
"اسکاٹ لینڈ میں بہت سے گھرانے پہلے سے ہی اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔ توانائی کے بلوں، پٹرول کی قیمتوں اور دیگر ادائیگیوں کے ساتھ جب کہ اجرتیں جمود کا شکار ہیں، ایسے لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھ رہے ہیں جو صرف اس کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں،”
"آج کی شرح سود میں اضافہ ایسے لوگوں کو سخت متاثر کرے گا، جس سے ان کے لیے روزمرہ کے اخراجات کو پورا کرنا مشکل ہو جائے گا۔ حکومتوں کو بحران کے پیمانے کو پہچاننے اور ان لوگوں کو مزید مدد فراہم کرنے کی ضرورت ہے جوبظاہرحکومت کی پہنچ سے دوردکھائی دے رہی ہے