واشنگٹن :امریکا نے افغانستان میں 5اڈوں سے اپنے فوجی واپس بلا لیے،اطلاعات کے مطابق امریکا نے طالبان سے کیے گئے معاہدے کے تحت افغانستان سے اپنی افواج کی تعداد میں کمی کرتے ہوئے پانچ اڈوں سے فوجیوں کا انخلا کر لیا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان جوناتھن ہوف مین نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد 8ہزار سے زائد ہے اور جو اڈے اس سے پہلے امریکی فورسز کے پاس تھے اب وہ ہمارے پارٹنرز کو منتقل کردیے گئے ہیں۔
ہوف مین نے کہا کہ امریکی فوج تعداد پر نہیں صلاحیتوں پر انحصار کرتی ہے، ہم اپنی، اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں اور امریکی مفادات کی حفاظت کے لیے درکار صلاحیت برقرار رکھتے ہیں۔
مقامی میڈیا ابلاغ نے آج اطلاع دی ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں اپنے پانچ فوجی اڈے بند کردیئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق یہ پانچ بند امریکی فوجی اڈے ہلمند ، ارزگان ، پکتیکا اور لغمان صوبوں میں ہیں۔
امریکی اڈوں کی بندش امریکہ اور طالبان کی تحریک کے مابین فروری کے آخر میں ہونے والے معاہدے کا ایک حصہ ہے۔
اس معاہدے میں ، دیگر شرائط کے علاوہ ، امریکی افواج کی طئے شدہ روانگی کا بھی بندوبست کیا گیا ہے ، جو مارچ سے شروع ہوا تھا ، لیکن واشنگٹن ذرائع کے مطابق ، کویوڈ 19 کے بحران کی وجہ سے اسے معطل کردیا گیا تھا۔
افغانستان میں امریکی فوج کے 8،600 فوجی موجود ہیں ، 2001 کےحملےکے بعد سے اب تک اس ملک میں 14،000 سے زیادہ فوجی باقی ہیں۔
دوسری جانب امریکی نمائندہ خصوصی برائے امن عمل زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ معاہدے کے 135ویں روز دونوں فریقین ایک ‘ اہم سنگِ میل’ پر پہنچ گئے ہیں۔
زلمے خلیل زاد کہ امریکا نے معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کا پہلا مرحلہ مکمل کرنے کے لیے سخت محنت کی ہے۔
زلمے خلیل زاد نے خبردار کیا کہ جب معاہدہ اپنے ‘اگلے مرحلے’ میں داخل ہوگا تو واشنگٹن کا نقطہ نظر کچھ شرائط پر مبنی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم قیدیوں کی رہائی کی تکمیل، تشدد میں کمی اور بین الافغان مذاکرات کے آغاز اور اس میں پیشرفت کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔ خیال رہے کہ کابل اور طالبان کے درمیان مذاکرات معاہدے میں اتفاق کردہ قیدیوں کے تبادلے کے باعث رکاوٹ کا شکار ہے، یہ تبادلہ مکمل ہونے کے قریب ہے۔
کابل حکومت نے 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا وعدہ کیا تھا جس کے بدلے میں طالبان نے افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار کے قریب مغوی اہلکاروں کو رہا کرنا تھا۔
یاد رہے کہ تقریباً دو دہائیوں پر محیط امریکی تاریخ کی سب سے طویل جنگ اور امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے سلسلے میں رواں سال 29فروری کو امریکا اور طالبان نے ایک تاریخی معاہدہ کیا تھا۔
اس امن معاہدے کے تحت متعدد دیگر وعدے بھی کیے گئے تھے جس کا مقصد مکمل سیز فائر کرتے ہوئے پائیدار امن کا قیام ہے۔








