نور مقدم کیس: عدالت نے تھراپی سینٹر کے مالک سمیت 6 ملازمین کی ضمانت منظور کرلی
اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن عدالت نے پاکستان کے سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم قتل کیس میں تھراپی ورکس کے مالک اور6 ملازمین کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا۔
باغی ٹی وی :اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج عطاربانی نے اس سےقبل ہونے والی سماعت کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کو 50،50 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں تھراپی ورکس کے مالک اور ملازمین کا نور مقدم کے قتل میں کوئی کردار نہیں، ملزمان کے ثبوت مٹانے کی کوشش کا معاملہ ٹرائل کے دوران طے ہو گا۔
عدالت نے فیصلہ کیا ہے کہ نور مقدم کے قتل کے وقت تھراپی ورکس کے مالک یا ملازمین موقع پر موجود نہیں تھے،ریکارڈ کے مطابق مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے تھراپی ورکس کے ملازم امجد کو زخمی کیا۔یہ مفروضہ قائم نہیں کیا جا سکتا کہ تھراپی ورکس کی ٹیم ثبوت مٹانے گئی تھی-
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ موقع پر پہنچنے سے پہلے تھراپی ورکس کی ٹیم کو قتل کا علم تھا یا نہیں، ٹرائل میں طے ہو گا، ملزمان کی ضمانتیں 50،50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کی جاتی ہیں۔
اس سے قبل تھراپی سینٹر کے مالک اور دیگر 6 ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی تو ملزم کے وکیل شہزاد قریشی نے کہا کہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں میرے مؤکل کا نام شامل نہیں ہے، پھر بھی انہیں گرفتا کیا گیامیرے مؤکل کا تھراپی کا کام ہے اور وہ لوگوں کا علاج کرتے ہیں۔
نورمقدم کے وکیل شاہ خاور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان ظاہر کے گھر کے اندر دروازہ توڑ کر داخل ہوتے ہیں، ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کیا اور پھر اپنے والدین کو بتایا والدین نے تھراپی سینٹر والوں کو کال کی کہ وہاں جا کر میرے بیٹے کو دیکھیں-
نور مقدم : ظاہر جعفر کے والدین کی شاطر چالیں بے نقاب. وحشی درندے نے ماں باپ بھی…
جس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ جو الزام ہمارے پر لگائے گئے ہیں سب جھوٹے ہیں اور تھراپی سینٹر کے ملزمان کی حد تک جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ قابل ضمانت ہیں۔
شہزاد قریشی نے بتایا کہ تھراپی سینٹر کے ملزمان کو جب بھی پولیس نے بلایا وہ پیش ہوئے اور تھراپی سینٹر کا مالک عمر رسیدہ شخص ہیں اور اس موقع پر انہوں نے مختلف عدالتوں کے حوالے بھی پیش کیے میرا مؤکل دل کا مریض ہے، گردہ متاثر اور ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے، اسی دوران ملزم کی میڈیکل ہسٹری عدالت میں پیش کی گئی۔
ملزمان کے وکیل نے کہا کہ جو لوگ ہم نے بھیجے تھے انہوں نے ہی ملزم کو گرفتار کیا اور ہمارے لوگ زخمی ہیں، اس کے باوجود ہمیں گرفتار کیا گیا لہٰذا میری استدعا ہے کہ تھراپی سینٹر کے مالک کی ضمانت منظور کی جائے۔
شہزاد قریشی نے ملزمان کی ضمانت کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملازم امجد کو ملزم ظاہر ذاکر جعفر نے چھری کے وار کر کے زخمی کیا، ہم 5 لوگ موقع پر گئے تھے اور ہم نے کیسے ثبوت مٹائے، اگر ہم ثبوت مٹاتے تو امجد کیسے زخمی ہوتا۔
شہزاد قریشی نے کہا کہ ہم نے ہی پولیس کو فون کر کے بلایا اور واقعے کے 18 دن بعد ہمیں ملزم بنایا گیا، ہمارا کردار دوران تفتیش سامنے آئے گا، اس لیے استدعا ہے ضمانت منظور کی جائے۔
نور مقدم کیس. عصمت دری، بدترین تشدد، ڈی این اے، فنگر پرنٹ. ظاہر جعفر کو پھانسی کب…
نورمقدم کے والد کے وکیل شاہ خاور نے درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تفتیش ہو رہی ہے، کال ڈیٹا ریکارڈ بھی سامنے آیا، سی سی ٹی وی فوٹیج اہم ثبوت ہے، جیسے جیسے لوگوں کے کردار نظر آتے رہے، ان کو نامزد کیا گیا۔
وکیل شاہ خاور نے کہا کہ پہلا ضمنی بیان 24 جولائی کو مدعی نے دیا تو ملزم کےوالدین سمیت ان ملزمان کو نامزد کیا گیاملزم ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کی درخواست ضمانت کا فیصلہ بھی آچکا ہے لیکن انہوں نے ابھی تک وہ فیصلہ چیلنج نہیں کیا۔
نورمقدم کے والد کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ جب تھراپی ورکس کے ملازمین جائے وقوع پر پہنچے تو امجد زخمی ہوا تھا لیکن اس نے پولیس کو واقعے کی اطلاع نہیں دی امجد کو پہلے پرائیویٹ ہسپتال لے کر گئے، جس پر ہسپتال والوں نے کہا کہ یہ پولیس کیس ہے، پھر وہاں سے ان کو پمز منتقل کیا گیا۔
شاہ خاور کا کہنا تھا کہ مقتولہ نور نے کھڑکی سے چھلانگ لگا کر بھاگنے کی کوشش کی مگر ملزم ظاہر جعفر کے والد نے پولیس کو بلوانے کی بجائے تھراپی سینٹر کے مالک کو فون کیا اور ان سے کہا کہ آپ جا کر چیزوں کو دیکھیں حالانکہ تھانہ جائے وقوع سے صرف 10 منٹ کی دوری پر ہے۔
نور مقدم قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آ گئی
شاہ خاور نے کہا کہ امجد کی سرجری ہوئی تھی اور ہسپتال سے ڈسچارج ہوا لیکن اس معاملے کو پولیس کے حوالے نہیں کیا گیا، امجد کو غلط طور پر ملزم نہیں بنایا گیا۔
ملزمان کے وکیل کے دلائل کا حوالہ دیتے ہوئے شاہ خاور نے کہا کہ میرے دوست وکیل نے جن مقدمات کی مثال دی ہے، وہ اس کیس سے کہیں سے بھی نہیں ملتی، کیونکہ جیسے ہی تفتیش میں تیزی آئی تھراپی سینڑ کے ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
جبکہ اس موقع پر سرکاری وکیل حسن عباس نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم ظاہرجعفر کے والد ذاکر جعفر کو معلوم تھا کہ قتل ہو رہا ہے جبکہ پولیس ہمسائے کے کہنے پر جائے وقوع پر پہنچی۔
انہوں نے کہا کہ ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت اسی لیے خارج ہوئی کیونکہ انہوں نے پولیس کو نہیں بتایا تھا اور اسی طرح زخمی امجد کے ساتھ ہسپتال جانے والے ملزم نے ایمرجنسی میں بتایا کہ روڈ حادثہ ہوا ہے۔
نورمقدم کے قاتل کو بھاگنے نہیں دیں گے،دوٹوک جواب،مبشر لقمان کا دبنگ اعلان
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ملزمان کو7 بجے سے معلوم ہوگیا تھا کہ قتل ہورہا ہے لیکن انہوں نے پولیس کو نہیں بتایا بلکہ ثبوت مٹانے کی کوشش کی،ملزم کے والدین بھی 7 سے 9 بجے تک جائے وقوع پر پہنچ گئے تھے لیکن انہوں نے پولیس کو نہیں بتایا تاہم ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کی جائے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد ازاں سنا دیا گیا اور تھراپی سینٹر کے مالک سمیت 6 ملزمان کی درخواست منظور کرلی گئی۔
نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین سمیت دیگر 4 ملزمان کے عدالتی ریمانڈ میں مزید توسیع کی گئی ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ مقصود احمد انجم نے ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی اور 6 ستمبر تک توسیع کر دی پولیس نے ملزمان کو بخشی خانہ لایا اور بذریعہ روبکار حاضری لگا کر جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کی گئی۔