اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں چار سو سے زائد کھوکھوں کے حوالے سے سی ڈی اے آپریشن کے خلاف کیس کا فیصلہ فریقین کے دلائل سننے کے بعد محفوظ کرلیاہے۔

کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس عامرفاروق اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی۔ مئیر اسلام آباد شیخ انصر عزیز عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔

ایک سوال کے جواب میں مئیر اسلام آباد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایسےوفاقی وزیر بھی ہیں جن کے اسلام آباد میں کھوکھے ہیں،ساری ساری رات وفاقی وزراء ان پر بیٹھتے ہیں۔جسٹس میاں گُل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ کیا یہ بہت اچھا کاروبار ہے؟مئیر اسلام آباد نے کہا کہ کھوکھے والوں کے پیچھے اور لوگ ہیں جو طاقت ور ہیں۔

عدالت نے کہا سی ڈی اے نے خود ماسٹر پلان کی خلاف ورزی میں کھوکھے والوں کو آفر دی ۔ آفر کرکے آپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی۔مئیر اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ چار، چھ، دس کنال پر کسی نے قبضہ کیا ہوا ہے۔

عدالت نے مئیر اسلام آباد سے پوچھا کیا ایسے کھوکھے موجود ہیں جو نان کنفرمنگ استعمال میں ہوں؟مئیر اسلام آباد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جی گرین ایریاز میں کھوکھے بنے ہوئے ہیں۔

ہائی کورٹ نے پوچھا کیا پلان کے مطابق کسی مرکز میں کھوکھے کی اجازت ہے؟ پر میئر اسلام آباد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مراکز میں کھوکھے بنانے کی اجازت نہیں ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

Shares: