اسلام آباد:سیاست کےایوانوں میں تبدیلی کی ہواچل پڑی،آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟اطلاعات کے مطابق سینیئر صحافی مبشرلقمان نے کہاہے کہ سپیکر اسد قیصر نے وزیراعظم کو بریفنگ دی کہ قواعد کے مطابق کسی رکن کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جا سکتا اور ان ووٹوں کو بھی قانونی طور پر گننا ہوگا۔

 

مبشرلقمان نے اس حوالے سے کچھ ٹویٹس کیئے ہیں جن میں کہا گیا ہے ، اس ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی PTI سے الگ ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور آج انہوں نے وزیراعظم کو نوٹس دیا ہے کہ اگر صبح تک بزدار کا استعفیٰ منظور نہ ہوا تو وہ متبادل فیصلے کرنے پر مجبور ہوں گے۔

 

سینیئرصحافی مبشرلقمان کہتے ہیں کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے بعد اپوزیشن کی طرف سے کے فوراً بعد درج ذیل کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ پیش کیا جائے گا اور اس ترتیب میں: اسپیکر قومی اسمبلی اور ڈپٹی اسپیکر۔ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی صدر پاکستان عارف علوی۔ یہ مشترکہ اپوزیشن کے لیے پائپ لائن میں ہے۔

 

وفاقی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کی طرف سے دکھائے گئے دھمکی آمیز خط کے بعد پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

خیال رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن پر الزام عائد کیا تھا کہ باہر سے پیسے لے کر حکومت گرانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی اور حکومت بدلنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے وفاقی وزیر مونس الٰہی، بی اے پی کی وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے دوران خفیہ خط کے معاملے پر ارکان کو اعتماد میں لیا گیا۔

Shares: