اب نہ کوئی سمجھوتہ، نہ کوئی پسپائی،صرف سخت جوابی کارروائی!
تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفیٰ بڈانی
پاکستان اور بھارت کے تعلقات کی تاریخ خونی، دھوکے اور بداعتمادی کی داستان ہے۔ تقسیم ہند سے لے کر آج تک بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگوں، دراندازی اور دہشت گردی کے ذریعے اپنی دشمنی کو بارہا ثابت کیا ہے۔ حالیہ پہلگام حملہ اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی نے بھارتی عزائم کا پول ایک بار پھر کھول دیا ہے۔ یہ وقت ہے کہ پاکستان بھارتی خطرے کا مقابلہ پوری قوت، جرأت اور عزم کے ساتھ کرے کیونکہ اب خاموشی یا دفاعی پوزیشن کوئی آپشن نہیں!
1947 کی تقسیم کے بعد سے بھارت نے پاکستان کے خلاف چار بڑی جنگیں لڑیں 1948، 1965، 1971 اور 1999 کی کارگل جنگ۔ کشمیر کا تنازعہ ان جنگوں کا مرکز رہا، سوائے 1971 کے جب بھارت نے مکتی باہنی کو ہتھیار اور تربیت دے کر مشرقی پاکستان کو دولخت کیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے خود اس "فتح” کا ڈھنڈورا پیٹا۔ بھارت نے 1965 میں مغربی پاکستان پر حملہ کیا، جو ناکام رہا اور کارگل میں پاکستانی فوج کی محدود پیش قدمی کو عالمی دباؤ سے روکا لیکن اس تنازعے نے بھارتی فوج کی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا۔
بھارت کی پاکستان کے خلاف پراکسی جنگ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی "را” کا ہاتھ ہے۔ 2016 میں گرفتار بھارتی نیوی افسر کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا کہ وہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو فنڈز اور ہتھیار دے رہا تھا۔ یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار بناتا ہے۔ خیبر پختونخوا میں تحریک طالبان پاکستان کو بھارتی سرپرستی کے شواہد بھی عیاں ہیں۔ جعفر ایکسپریس جیسے واقعات بھارتی کردار کی گواہی دیتے ہیں۔
بھارت کی فالس فلیگ آپریشنز کی تاریخ شرمناک ہے۔ 2007 کے سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکوں میں 68 پاکستانی جاں بحق ہوئے۔ ابتدا میں پاکستان پر الزام لگایاگیا لیکن ثابت ہوا کہ ہندو انتہا پسند تنظیموں نے بھارتی اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے یہ حملہ کیا تاکہ پاکستان کے خلاف عالمی رائے ہموار ہو اور امن عمل تباہ ہو۔ 2019 کا پلوامہ حملہ بھی ایک ڈرامہ تھا۔ بھارت نے بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزام لگا کر بالاکوٹ میں نام نہاد "سرجیکل سٹرائیک” کی۔ جس پرپاکستان نے بھارتی فضائیہ کے دو طیارے مار گرائے اور ایک پائلٹ کو گرفتار کیا۔ ارنب گوسوامی کی لیک چیٹ نے ثابت کیا کہ پلوامہ ڈرامہ انتخابات میں سیاسی فائدے کے لیے رچایا گیا۔
حالیہ پہلگام حملہ جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے ایک اور فالس فلیگ آپریشن ہے۔ تھانے کی ایف آئی آر نے اس ڈرامے کا پردہ چاک کر دیا۔ بھارت نے اسے جواز بنا کر سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا جو بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ یہ معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں ہوا اور اس کی معطلی کے لیے دونوں فریقوں کی رضامندی درکار ہے۔ بھارت کا یہ اقدام پاکستان کی زراعت اور معیشت کے خلاف آبی جارحیت ہے جو خطے میں امن کے لیے خطرہ ہے۔
پہلگام حملے کے بعد بھارت نے پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے اور پاکستانی سفارتی عملے کو "ناپسندیدہ” قرار دے کر واپس جانے کا حکم دیا۔ واہگہ اٹاری بارڈر کی بندش اور سارک ویزوں کا خاتمہ بھارتی دشمنی کا عروج ہے۔ یہ سفارتی اصولوں کی توہین اور خطے میں کشیدگی بڑھانے کی کوشش ہے۔
اب وقت ہے کہ پاکستان بھارت کے اس جارحانہ رویے کا مقابلہ پوری طاقت سے کرے۔ پاکستان نے حال ہی میں فضائی حدود بند کیں، میزائل تجربہ کیا اور بھارتی دہشت گردی کا سخت جواب دیا۔ یہ اقدامات درست ہیں لیکن کافی نہیں۔ پاکستان کو عالمی فورمز پر بھارت کی غیر قانونی معطلی اور آبی جارحیت کو بے نقاب کرنا چاہیے۔ فوج کو ہائی الرٹ پر رکھ کر ایل او سی، انٹرنیشنل بارڈر پر کسی بھی قسم کی بھارتی حرکت کا منہ توڑ جواب دینا ہوگا۔ بھارتی ہائی کمیشن کو بند کیا جائے اور بھارتی شہریوں کے ویزوں پر پابندی لگائی جائے۔ بھارت کے ساتھ تجارت مکمل طور پر معطل ہو اور سارک جیسے فورمز میں اس کی شرکت روکی جائے۔ چین، ترکی اور دیگر دوست ممالک کے ساتھ مل کر بھارت کے خلاف سفارتی اور اسٹریٹجک اتحاد مضبوط کیا جائے۔
تاریخ گواہ ہے کہ بھارت فریب کاری، ریاستی دہشت گردی اور علاقائی جارحیت سے کبھی بھی گریزاں نہیں رہا۔ پہلگام میں نہتے کشمیریوں پر بزدلانہ حملہ اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی دھمکی، اسی مذموم سلسلے کی ناقابل تردید کڑیاں ہیں۔ یہ واقعات خطے میں بھارت کی توسیع پسندانہ عزائم اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی مسلسل کوششوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
اب یہ پاکستان پر لازم ہے کہ وہ سفارتی، عسکری اور اقتصادی محاذوں پر انتہائی سنجیدگی اور دوراندیشی کے ساتھ فیصلہ کن اقدامات اٹھائے۔ یہ لمحہ کسی بھی قسم کی تذبذب یا کمزوری دکھانے کا نہیں، بلکہ قومی یکجہتی، بے مثال اتحاد اورغیر متزلزل عزم کا متقاضی ہے۔ بھارتی خطرے کا مؤثر اور دائمی سدباب صرف اور صرف ناقابل تسخیر قوت کے ذریعے ہی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ ہمیں اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانا ہوگا اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا ہوگا۔
پاکستان کا استحکام اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے اب نہ کسی مصلحت آمیز سمجھوتے کی گنجائش ہے اور نہ ہی کسی قسم کی پسپائی اختیار کی جا سکتی ہے۔ وقت کاتقاضا ا ہے کہ ہم ایک واضح اور دو ٹوک پیغام دیں کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب صرف سخت اور مؤثر جوابی کارروائی سے دیا جائے گا۔ یہ ہماری بقا، ہماری خودمختاری اور ہمارے قومی وقار کا معاملہ ہے۔ اب نہ کوئی سمجھوتہ، نہ کوئی پسپائی، صرف سخت جوابی کارروائی!