اسلام آباد: فوج کا کوئی دباؤ نہیں خارجہ پالیسی کے فیصلے میں کرتا ہوں،وزیر اعظم عمران خان ،اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ فوج کا کوئی دباؤ نہیں خارجہ پالیسی کے فیصلے میں خود کرتا ہوں جب کہ لوگوں کو انشاءاللہ پانچ سال میں ایک کروڑسے زائد نوکریاں ملیں گی۔
ایکسپریس نیوزکے پروگرام ٹو دی پوائنٹ کے میزبان منصورعلی خان کو انٹرویودیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگوں کو انشاءاللہ پانچ سال میں ایک کروڑسے زائد نوکریاں ملیں گی اورگھربھی 50 لاکھ سے تجاوزکرجائیں گے۔ میں نے یہ وعدہ دو سال میں پورا ہونے کی بات نہیں کی تھی، یہ سب پانچ سال میں ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ جو لوگ پیسے لے کر تنقید کرتے ہیں وہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوجاتے ہیں۔ صحیح معنوں میں تجزیہ کرنے کی اہلیت رکھنے والے اور پڑھے لکھے صحافی معاشرے کا اثاثہ ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے سلیکٹڈ کہنے والے رہنما خود سلیکٹڈ ہیں۔ نوازشریف اور آصف زرداری دونوں سلیکٹڈ تھے۔ بلاول بھٹو پرچی کی وجہ سے پارٹی میں آئے ہیں۔اعداد و شمار کو دیکھیں تو 2018 کے انتخابات 2013 کے مقابلے میں زیادہ شفاف تھے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ فوج کا کوئی دباؤ نہیں اور فوج نے کبھی کسی کام سے نہیں روکا۔ فوج کا دباؤ ہو تو مزاحمت بھی کروں، خارجہ پالیسی کے فیصلے میں کرتا ہوں۔ جو باتیں میرے منشور میں تھیں میں نے اس پر عمل درآمد کیا۔ افغانستان کے معاملے میں جو میرا موقف تھا آج وہی پاکستان کی پالیسی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کسی سابق فوجی افسر کو اگر کوئی عہدہ دیتے ہیں تو اس کا ہمیشہ یہ مطلب نہیں ہوتا کہ فوج کا دباؤ ہے۔ عاصم باجوہ نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا تفصیل سے جواب دے دیا۔
جو ان کو سی پیک کی ذمے داری دینے کی وجہ یہ تھی کہ وہ سدرن کمانڈ کے کمانڈر رہے تھے اور سیکیورٹی ایشوز پر کام کرچکے تھے اس لیے ہمارا خیال تھا کہ وہ اس ذمے داری کے لیے بہترین آدمی ہیں۔