لاہور:تفصیلات کے مطابق امیر تحریک لبیک علامہ سعد رضوی نے مرکز تحریک لبیک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک ایک بڑے سانحہ سے گزری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہری پوری میں سانحہ حکومتی دہشگردی کا نتیجہ ہے، بارہ ربیع الاول کا جلوس حویلیاں کی طرف جا رہا تھا جس کو روکا گیا اور منزل سے تین کلومیٹر پہلے ہی اس جلوس کو ختم کر دیا گیا۔

سندھ ہائیکورٹ کا کراچی میں بلدیاتی انتخابات یقینی بنانےکاحکم

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ سعد حسین رضوی کا کہنا تھا کہ حویلیاں میں عید میلادالنبی ﷺ کا جلوس روکنا تحریک لبیک کو فرقہ واریت کی طرف دھکیلنے کی سازش تھی،پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کو بے نقاب کیا جائے،پاکستان میں حقوق سب کے ہے مگر مذہبی لوگوں کے نہیں ہیں،حکومت کے نزدیک ٹی ایل پی سے وابستہ کسی فرد کے حقوق نہیں،ہمارے شہیدوں کے پوسٹ مارٹم نہیں ہو رہے وکلاء عدالت میں چکر لگا رہے ہیں،ملک کے تمام اداروں کے سربراہان سے سوال ہے جلوس کے اختتام پر کس نے گولیاں برسائی کس نے لائیٹس بند کیں؟ تین گھنٹے تک ہمارے کارکنوں کو روکا گیا،دیسی پستول سے ٹارگٹ کر کے ہمارے لوگوں کو گولیاں ماری گئیں،

ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کیلیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گئے ہیں ،آرمی چیف

انہوں نے کہا کہ حویلیاں سے پہلے ہم جلوس ختم کر کے واپس آ رہے تھے تو فائرنگ کی گئی۔ہری پوری میں سانحہ حکومتی دہشتگردی کا نتیجہ ہے،12 ربیع الاول کا جلوس حویلیاں کی طرف جا رہا تھا جس کو روکا گیا،اتوار کے روز ہزارہ کی تاریخ کا سب سے بڑا جلوس حویلیاں کی طرف جا رہا تھا،منزل سے تین کلومیٹر پہلے ہی اس جلوس کو ختم کر دیا گیا،دفعہ 144 کے مقام سے قبل ہی حملہ کیا گیا،جلوس واپس جا رہا تھا کہ پیچھے سے پولیس نے فائرنگ شروع کردی،کارکنوں کو گولیوں کے ذریعے شہید اور زخمی کیا گیا،

صدرمملکت نے ریکوڈیک ریفرنس سپریم کورٹ میں دائرکردیا

حافظ سعد حسین رضوی کا مزید کہنا تھا کہ عالم کفر سے حالیہ دورے میں معاہدہ کیا کہ تحریک لبیک کواب اس طرح معطل کرنا ہے کہ پہلے خوب لاشیں گرانی ہیں پھر ان کو اشتعال دلانا ہے تاکہ معطل کرنے کا بہانا مل سکے۔ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پاکستان میں حقوق لبرل کے ہیں اقلیتوں کے ہیں بھیڑ بکریوں اور جانوروں کے ہیں اگر کوئی حق نہیں ہے تو مذہبی و دینی لوگوں کا نہیں ہے۔حافظ قرآن کا کوئی حق نہیں ہے قا ل اللہ اور قا ل رسو ل کہنے والوں کا کوئی حق نہیں ہے داڑھی اور بگڑی والوں کو مذہبی لبادے اور حلیے والوں کا کائی حق نہیں۔جہاں دل چاہا گولیوں سے بھون دیا جہاں چاہا شیلوں کی بھر مارکر دی جب چاہا دہشت گرد کہ کر جیلو ں میں ڈال دیا مذہبی ذہن وسوچ اور مذہبی لبادہ رکھنے والواگر اسی طرح ہم خاموش رہے تو سوچ لو یہ یہود نصاریٰ کے ایجنٹ کیا حال کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کا ئنات کی بد ترین مثال میلادشریف جلوس واپسی پر فائرنگ حافظ قرآن محمد اعظم شہید شہادت سے ایک گھنٹہ قبل چہرے کا نور اور ولولہ دیکھیں۔شہادت کے بعد مسکراتا ہوا چہرہ دیکھیں۔کفر کو اورانکے یاروں کو نہ یہ مشن پسند ہے نہ یہ چہرہ مبارک پسند ہے۔یہ پڑھے لکھے تھے

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حقوق سب کے ہیں مگر مزہبی لوگوں کے نہیں ہیں بلکہ حکومت کے نزدیک لبیک سے وابستہ کسی فرد کے حقوق نہیں ہیں۔

Shares: