چینی تھنک ٹینک سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن کے نائب صدر وکٹر گاؤ نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کے تعلقات لوہے کی طرح مضبوط ہیں، ہم واقعی ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں،پاکستان کی خودمختاری کو خطرہ ہوا تو سنگین نتائج ہوں گے-
وکٹر گاؤ نے سی جی ٹی این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی ملک چین کے اس عزم پر شک کرے گا کہ وہ پاکستان کے جائز مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا، خاص طور پر جب بات پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی ہو۔
وکٹر گاؤ نے پاک بھارت کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو کچھ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہو رہا ہے، وہ عالمی سطح پر باعثِ تشویش ہے اور فوری جنگ بندی ناگزیر ہے،دونوں ممالک زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، فوری طور پر جنگ بندی کریں اور کسی بھی قسم کے مزید تصادم سے گریز کریں تاکہ خطے میں امن قائم رکھا جا سکے۔
پاک فوج کی بڑی کارروائی، بھارت کا ’’ اڑی سپلائی ڈپو‘‘ تباہ کردیا
وکٹر گاؤ نے کہا کہ جے ڈی وینس نئی دہلی میں تھے اور فوراً بعد یہ سب کچھ ہو گیا، اب سوال یہ ہے کہ آیا امریکہ اور بھارت نے آپس میں کوئی مشاورت کی یا عسکری تعاون بڑھانے کا وعدہ کیا جس سے بھارت کو یہ حوصلہ ملا ہو کہ وہ کسی ثبوت کے بغیر ہی کارروائی کرے؟-
اسی دوران ایشیا پسیفک پالیسی ماہر سوربھ گپتا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مودی کے دور میں کشمیر میں اس سے پہلے بھی حملے ہو چکے ہیں، موجودہ کشیدگی کے دوران بھارت نے پاکستان کے کئی علاقوں میں کارروائی کی،بھارت اب روایتی جنگ کے لیے جگہ بنا رہا ہے جبکہ پاکستان اس گنجائش کو کم سے کم رکھنا چاہتا ہے۔
دنیا بھر کی سکھ برادری بھارت کیخلاف اور پاکستان کے ساتھ ہے، رمیش سنگھ اروڑا
پروگرام کی میزبان سیلی ایہان نے سوربھ گپتا سے سوال کیا کہ کیا بھارت کو پہلے یہ ثابت نہیں کرنا چاہیے تھا کہ پاکستان اس میں ملوث تھا، پھر حملہ کرتا؟ جس پر سوربھ گپتا نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ جی ہاں، بھارت کو پہلے ثبوت پیش کرنے چاہیے تھے جیسے اسرائیل پہلے طاقت کا مظاہرہ کرتا ہے اور بعد میں بات چیت کرتا ہے، بھارت نے بھی وہی راستہ اختیار کیا ہے اگرمعاملہ جوہری خطرے تک پہنچا تو امریکا بھارت پر اثر ڈال سکتا ہے،ہمیں جوہری استحکام کے ساتھ ساتھ اسٹریٹیجک آبی استحکام کے حوالے سے بھی سنجیدہ ہونا پڑے گا.
بھارت کے خلاف اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کارروائی کی، عطا تارڑ