راولپنڈی:وجہیہ سواتی کی لاش کو ٹھکانے لگانے والے بھی سامنے آگئے ،اطلاعات کے مطابق امریکی خاتون وجیہہ سواتی کی لاش ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کرنے والے 3 ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیاگیا۔
پولیس کے مطابق پاکستانی نژاد امریکی خاتون وجیہ سواتی کو قتل کرنے والے ملزم متقولہ کے شوہر کی گرفتاری کے بعد اب کیس میں ایک نئی پیش رفت سامنے آئی ہے، پولیس نے وجیہہ سواتی کی لاش کو ٹھکانے لگانے والے مزید 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے، اور اب کیس میں مجموعی طور پر ملوث تمام 6 ملزمان گرفتار کئے جاچکے ہیں، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
پولیس نے امریکی خاتون وجیہ سواتی قتل کیس کے تمام 6 ملزمان مرکزی ملزم متقولہ کا سابق شوہر رضوان حبیب، مقتولہ کا سسر حریت اللہ، ملازمین سلطان خان، ذاہد یوسف، یوسف مسیح اور زاہدہ کو سول ڈیوٹی جج طلعت محمود کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
دوسری طرف پولیس کی تفتیشی ٹیم نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ملزمان سے مقتولہ کی نعش ڈی آئی خان منتقل کرنے والی گاڑی برآمد کرنا ہے، جب کہ دیگر چیزیں خصوصاً موبائل فون بھی برآمد کرنے ہیں، عدالت سے ملزمان کے 5 روزہ ریمانڈ کی استدعا ہے۔ عدالت نے ملزمان کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے دوبارہ 4 جنوری کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
تفتیشی ٹیم کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمہ زاہدہ وجیہہ سواتی کے قتل کی واردات میں معاونت کرتی رہی، اور ملزمہ زاہدہ کا موبائل فون بھی واردات میں استعمال بھی کیا جاتا رہا، نئے گرفتار تینوں ملزمان نعش ٹھکانے لگانے میں پیش پیش رہے، تینوں ملزمان نے قتل کی اس لرزہ خیز واردات میں اپنے ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ مقتولہ کے شوہر مرکزی ملزم رضوان حبیب کے والد حریت اللہ بنگش نے اپنے بیٹے کے ملازم اور مقدمہ کے شریک ملزم سلطان خان کی والدہ سے دوسری شادی کر رکھی ہے اور ملزموں نے پارہ چنار اور ڈیرہ اسماعیل خان کے درمیان پیزو کے مقام پر سلطان خان کے گھر گڑھا کھود کر مقتولہ کی لاش اس گڑھے میں دبا رکھی تھی جس کے تمام ثبوت موجود ہیں۔ خیال رہے کہ تھانہ مورگاہ پولیس نے وجیہہ سواتی کے اغوا کے الزام میں رواں سال 2 نومبرکو مغویہ کے بیٹے عبداللہ مہدی کی مدعیت میں دفعہ365 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔