موتیہاری: مسلم مخالف شہریتی بل کے خلاف ڈھاکہ میں لاکھوں افراد کے احتجاجی مظاہرے، بھارت کے خلاف نعرے،اطلاعات کےمطابق چمپارن کی تاریخ میں پہلی بار ڈھاکہ کی سرزمین پر شہریتی ترمیمی بل کے خلاف اور دستور ہند کے تحفظ کے لئے ایک بے نظیر احتجاجی جلوس نکالا گیا
ڈھاکہ سے ذرائع کے مطابق اس جلوس میں ڈھاکہ کا وہ قرب و جوار کے تقریباً ایک لاکھ لوگوں نے شرکت کرتے ہوئے حکومت ہند سے اس نے قانون پر غور و فکر کرنے کی اپیل کی ۔ نیز ان لوگوں نے ایس ڈی او آفس کا بھی مارچ کیا اور صدر جمہوریۂ ہند و ملک کے وزیراعلی نیز وزیرداخلہ کے نام سکرہنہ سب ڈویژنل آفیسر گیان پرکاش کے ذریعہ ایک میمورینڈم ارسال کیا۔
ذرائع کےمطابق اس احتجاجی جلوس میں جہاں نوجوانوں نے نے اپنی تعداد دکھائی وہی ہیں بزرگوں گو اور اور خواتین کی بھی ایک اچھی خاصی تعداد تھی ۔ جن کے بازوؤں پر کالی پٹی بندھی ہوئی تھی اور اور لوگوں کے ہاتھوں میں مختلف قسم کی تختیاں تھی ۔ جن پر کچھ اس طرح کے نعرے لکھے تھے ’’ مودی تیری تانا شاہی نہیں چلے گی نہیں چلے گی ،، ” انقلاب زندہ باد – ہندو مسلم سکھ عیسائی، ہم سب ہیں بھائی بھائی – آواز دو ہم ایک ہیں – جامعہ علی گڑھ طلبہ نہ گھبرانا تیرے پیچھے ہے زمانہ “ جیسے نعرے لگے۔ وہیں اکثر و بیشتر لوگ ہم CAA اور NRC کو رد کرتے ہیں کے نعروں والی تختی اپنے ہاتھوں میں لئے تھے ۔
بتاتے چلیں کہ: ٹھنڈک کے شباب کے باوجو نوجوان ، بچے ، بوڑھے اور خواتین کے علاوہ برادران وطن نے بھی بھرپور ساتھ دیا اور اس نئے قانون کو ہندوستان کے آئین کی دھجیاں اڑانے والا ، کسی ایک فرقے کے ساتھ ساتھ تعصب کرنے والا ساتھ ہی ساتھ ملک کو توڑنے والا قانون بتایا ۔ اس احتجاجی جلوس کو درجنوں تنظیموں کی حمایت حاصل تھی تھی
ان تنظیموں میں بہوجن کرانتی مورچہ ، بھارت مکتی مورچہ ، راشٹریہ مکتی مورچہ ، بھارتی ودھیارتی مورچہ ، Impa ، راشٹریہ کسان مورچہ ، راسٹریہ بےروزگار مورچہ ، راشٹریہ ادیواسی سنگھ ، NCDHR ، مومن کانفرنس ، جمیعت علمائے ہند ، ڈھاکہ یوتھ کلب ، ڈھاکہ فین کلب ، چمپارن یوتھ پارلیمنٹ ، راشٹریہ دلت مسلم کلیان مورچہ ، بھنڈار فین کلب ، الہند ویلفیئر سوسائٹی ، خیروا یوتھ فاؤنڈیشن کے نام شامل ہیں ۔ جہاں ایک طرف اس قانون کی مخالفت میں لوگوں میں زبردست جوش و خروش تھا وہیں دوسری طرف احتجاج کرنے والوں نے اپنے امن پسند ہونے کا بھی ثبوت دیا اور ساتھ ہی کسی آنے جانے والے کو نہ تکلیف ہونے پائے اس کا خیال رکھتے ہوئے احتجاج کیا