ٹائی ٹینک جہاز سے ملنے والی گھڑی 40 کروڑ پاکستانی روپوں میں نیلام
1912 میں ڈوبنے والے بحری جہاز ٹائی ٹینک پر سوار اس عہد کے امیر ترین شخص کی لاش سے ملنے والی طلائی جیبی گھڑی کروڑوں روپوں میں نیلام ہوئی ہے-
باغی ٹی وی : غیرملکی میڈٰا کے مطابق جان جیکب آسٹر کی لاش سے اس طلائی گھڑی کو دریافت کیا گیا تھا،جان جیکب اپنی نئی اہلیہ کے ساتھ ٹائی ٹینک پر سفر کر رہے تھے جب یہ بحری جہاز ڈوب گیایہ طلائی گھڑی 12 لاکھ برطانوی پاؤنڈز (40 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) میں فروخت ہوئی،اس گھڑی نے ٹائی ٹینک سے ملنے والی اشیا میں سب سے زیادہ قیمت پر نیلام ہونے کا ریکارڈ بنایا ہے،اس سے قبل یہ ریکارڈ ایک وائلن کے پاس تھا جو 2013 میں 11 لاکھ پاؤنڈز میں فروخت ہوا تھا،اس گھڑی کو امریکا کی ایک کمپنی نے نیلام کیا تھا-
کمپنی کے مطابق 12 لاکھ پاؤنڈز میں تمام ٹیکسز اور فیسیں بھی شامل ہیں نیلامی کے دوران ٹائی ٹینک سے ملنے والا ایک وائلن کیس بھی 3 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈز میں فروخت کیا گیا ٹائی ٹینک کے نوادرات کی اتنی قیمت میں فروخت حیران کن ہےکمپنی کے ترجمان کے مطابق اس سے نہ صرف نوادرات کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے بلکہ یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ٹائی ٹینک سے لوگوں کو کتنی دلچسپی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کے 112 سال بعد بھی جہاز اور اس کے مسافروں کے بارے میں لوگ بات کر رہے ہیں ویسے تو یہ ایک جہاز تھا جو برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا مگر اس کے اندر 2200 کہانیاں چھپی ہیں، یہ کہانیاں اس پر سوار مسافروں کی ہیں جن کی چیزیں آج بھی ہمیں مسحور کر دیتی ہیں،جان جیکب آسٹر نے سیفٹی بوٹ پر سوار ہونے کے بجائے اپنے آخری لمحات ساتھی مسافر سے بات چیت کرتے ہوئے گزارے تھےان کی لاش کو جہاز کے ڈوبنے کے کئی دن بعد بحر اوقیانوس سے نکالا گیا تھا اور ان کی جیب سے 14 قیراط سونے سے بنی گھڑی بھی ملی تھی وہ اس عہد میں 8 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز کے مالک تھے جو موجودہ عہد میں متعدد ارب ڈالرز کے برابر ہیں۔
واضح رہے کہ یہ جہاز اپریل 1912 میں اپنے اولین سفر پر برطانیہ سے امریکا جاتے ہوئے برفانی تودے سے ٹکرا کر بحر اوقیانوس میں ڈوب گیا تھا جس کے نتیجے میں ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔