ٹائٹینک سے بھی بڑا سمندر پر تیرنے والا سائنسی شہر ارتھ 300

سائنسدانوں نے سائنسی تجربات کے لیے ایک دیوہیکل بحری جہاز تیار کرنے کامنصوبہ بنایا ہے 3 فٹبال گراؤنڈز جتنا بڑا یہ جہاز سمندر پر چلتا پھرتا سائنسی شہر ہوگا-
باغی ٹی وی : بین الاقوامی ویب سائٹ فوربز کے مطابق ماہرین نے سائنسی تحقیقات کے لیے جدید سہولیات سے آراستہ ایک دیو ہیکل بحری جہاز تیار کرنا شروع کردیا ہے جو سائز میں 3 فٹبال گراؤنڈز جتنا ہوگا۔
اس جہاز کا نام ارتھ 300 رکھا گیا ہے جس کا مقصد زمین پر بڑے بڑے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے سائنس اور ریسرچ کی کوششوں کو متحد کرنا ہے، جہاز کے مینو فیکچرر ایڈڈس یاٹ کے بانی سالس جیفرسن کے مطابق یہ جہاز تقریباً 160 سائنسی ضروریات کو پورا کرے گا۔
ماہرین کے مطابق یہ جہاز سمندر میں سائنس، ریسرچ اور ایجاد کے لیے ایک جدید ترین تکنیکی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔اسے 22 تجربہ گاہوں اور روبوٹ سسٹم سے آراستہ کیا جانا ہے جو مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے سائنسی تحقیقات کو آگے بڑھائے گا اور اس میں 400 افراد کے کام کرنے کی گنجائش ہوگی اگرچہ یہ سائنسی تحقیقاتی مشن جوہری توانائی پر کام کرے گا مگر اس سے کسی قسم کی تابکاری کے اخراج کا خطرہ نہیں ہوگا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ جہاز گرین ٹیکنالوجی سے آراستہ ہوگا جو سائنسی تحقیق کے شعبوں میں استعمال ہوتی ہے اور اس میں پگھلے ہوئے نمک ری ایکٹر کے ذریعہ توانائی حاصل کی جائے گی جو ایٹمی بجلی پیدا کرنے کی ایک قسم ہے یہ پگھلے ہوئے فلورائڈ نمکیات کو بطور چلر استعمال کرے گا اور کم دباؤ پر بھی کام کرے گا۔
ارتھ 300 پروجیکٹ کے سی ای او آرون اولیویرا کا کہنا ہے کہ اس میں این ای ڈی پروجیکٹ کے تیار کردہ ڈیزائن کے ذریعہ حیرت انگیز فن تعمیر کا مظاہرہ کیا گیا ہے، یہ جہاز کروز، ریسرچ، ریسرچ ٹرپ اور لگژری یاٹ میں پائی جانے والی خصوصیات پیش کرے گا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ارتھ 300 ایک چلتا پھرتا سائنسی شہر ہوگا جس میں سائنسی تجربات کے لیے وسیع جگہ تیارکی گئی ہے۔
یہ جہاز ٹائی ٹینک سے بھی بڑا اور فٹ بال کے 3 گراؤنڈز جتنا ہوگا اس کی تیاری پر کام جاری ہے اور سنہ 2025 میں اسے باقاعدہ سائنسی تحقیقاتی مشن کے لیے لانچ کردیا جائے گا۔