ٹوئٹر نے اپوزیشن جماعت کانگریس سے منسلک 23 ٹوئٹر ہینڈل اور 7 اکاؤنٹس معطل کردئیے گئے ہیں۔
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق راہول گاندھی کی جانب سے دہلی میں مبینہ زیادتی اور قتل کیس کی 9سالہ متاثرہ بچی کے والدین سے ملاقات کی تصویر شیئر کی گئی تھی، ٹویٹر کی جانب سے یہ تصویر ہٹا کر راہول گاندھی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل کر دیا گیا تھا۔
جس پر کانگریس جنرل سکریٹری پریانکا گاندھی نے ٹوئٹر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ کانگریس لیڈروں کے اکاؤنٹس معطل کرکے ٹویٹر بی جے پی حکومت کے ساتھ مل کر جمہوریت کو دبانا چاہا رہی ہے۔
پریانکا گاندھی نے مزید کہا کہ کیا ٹوئٹر کانگریس رہنماؤں کے اکاؤنٹس معطلی کے لیے اپنی پالیسی پر عمل پیرا ہے یا مودی حکومت کی؟
گزشتہ کئی ماہ سے ٹوئٹر اور بھارتی حکومت کے تعلقات تناؤ کا شکار تھے اور مودی انتظامیہ کی جانب سےبھارتی وزیراعظم کے خلاف تنقید سمیت کورونا وائرس کے بحران سے متعلق کچھ مواد ہٹانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
مودی سرکار کی جانب سے ٹوئٹر کو نوٹس بھیجا گیا تھا نوٹس میں بھارتی حکومت نے کہا کہ ٹوئٹر انتظامیہ جلدازجلد ملکی سوشل میڈیا قوانین پر عملدرآمد یقینی بنائے تاکہ حکومت مخالف کو روکا جاسکے، اگر ٹوئٹر نے نوٹس کو نظرانداز کردیا تو نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے، یہ نوٹس آخری تنبیہ ہے۔
نوٹس میں یہ واضح نہیں کیا گیا تھا کہ ٹوئٹر کو کس طرح کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا بھارتی حکومت سوشل میڈیا قوانین پر جبری عملدرآمد کرواکر وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف تنقید کو روکنا چاہتی ہے۔
علاوہ ازیں رواں سال بھارتی پولیس کی بھاری نفری نے نئی دلی میں قائم ٹوئٹر کے دفتر پر چھاپہ مارا تھا تاہم کورونا کی وجہ سے گھروں سے کام کرنے کے باعث کوئی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔
ٹوئٹر انتظامیہ نے بھارتی پولیس کے اس اقدام کی شدید مذمت کی اور اسے آزادی اظہار رائے کے خلاف حملہ قرار دیا۔ بعدازاں پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ ٹوئٹرانتظامیہ کو نوٹس دینے کے لیے دفتر پر چھاپہ مارا گیا تھا۔
جس پر ٹوئٹرنے مودی سرکار کی پولیس کی جانب سے دھمکی آمیز ہتھکنڈوں کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار رائے کے خلاف حملہ قرار دیا تھا تاہم اب ٹوئٹر نے انتہا پسند مودی سرکار کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں-
مودی سرکار کے بنائے گئے نئے قواعد میں تقاضہ کیا جا رہا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیاں کلیدی تعمیل کے لیے بھارتی شہریوں کو تعینات کریں، قانونی حکم نامے کے 36 گھنٹوں کے اندر اندر مواد کو ہٹایا جائے اور شکایات کا جواب دینے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا جائے۔