تمام کاروبار کھولنے کے متعلق وزیر اعظم کا بڑا علان
وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ سٹینڈنگ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) کے تحت ملک میں بند تمام کاروبار کو کھولا جائے گا۔
پاکستان میں کورونا وائرس کی وبائی صورتحال اور لاک ڈاؤن بارے عوام کو بریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میری حکومت کو پوری طرح سے لوگوں کی مشکلات کا احساس ہے۔ ہمیں ایک طرف کورونا کو جبکہ دوسری طرف اس کے معاشرے پر اثرات کو بھی دیکھنا ہے۔ ایس او پیز کے تحت تمام کاروبار کھولیں گے۔ دکاندار حضرات حکومتی ہدایات پر عملدرآمد کریں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج میں طبی عملے سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں، انھیں فکر تھی کہ اگر لاک ڈاؤن کھولا گیا تو ہسپتالوں پر پریشر بڑھے گا۔ لیکن کیا لاک ڈاؤن سے وائرس ختم ہو جائے گا۔ دنیا بھر کے ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اس سال کوئی ویکسین نہیں آ سکتی۔ ہمیں اس وائرس کیساتھ رہنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں جہاں جہاں لاک ڈاؤن کیا گیا وہاں دوبارہ سے کورونا وائرس کے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ چینی شہر ووہان، سنگاپور اور کوریا اس کی مثالیں ہیں۔ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ ہم چین، امریکا اور یورپ کی طرح لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز اور نرسز کو فکر تھی کہ لاک ڈاوَن کھلے گا تو پریشر بڑھے گا۔ ڈاکٹروں کو یہ معلوم تھا کہ لاک ڈاون میں نرمی سے ان پر زیادہ دباو پڑنا تھا۔
لاک ڈاون سے ساری معیشت پر کیا اثر پڑتا ہے ہمیں یہ بھی دیکھنا پڑتا ہے، دنیا بھر کے ایکسپرٹ یہ کہتے ہیں کہ ایک سال تک ویکسین ممکن نہیں ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں طبی عملے کی پریشانی کا پوری طرح احساس ہے۔ لاک ڈاؤن کھولنے کے فیصلے پرطبی عملے کی فکرتھی کہ اسپتالوں پردباؤ بڑھے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا اندازہ تھا کہ 14 مئی تک 92 ہزار 695 کیسز ہونگے لیکن حکومتی اقدامت کی وجہ سے ملکی حالات کنٹرول میں ہیں۔ تاہم ابھی کیسوں میں اضافہ ہونا ہے، ہم اس کیلئے ذہنی طور پر مکمل تیار ہیں۔ ہو سکتا ہے جہاں کیسز بڑھیں، ان علاقوں کو لاک ڈاؤن کرنا پڑے








