فردوس عاشق اعوان اورغلام سرورکےخلاف توہین عدالت کیس ، کب ہوگی اگلی سماعت

0
79

فردوس عاشق اعوان اورغلام سرورکےخلاف توہین عدالت کیس ، کب ہوگی اگلی سماعت

فردوس عاشق اعوان اورغلام سرورکےخلاف توہین عدالت کی درخواستوں پرسماعت شروع.ہوئی جس میں اسلام آباد.ہائیکورٹ کےچیف جسٹس اطہر من اللہ کیس کی سماعت کر رہے ہیں.چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی عزت بھی انہی ووٹرز کی وجہ سے ہے، آپ کو احساس ہونا چاہیے کہ آپ کے بیان سے حکومت اور عدالتی کارروائی پر کیا اثر ہوگا.آپ کے بیان کی وجہ سے حکومت سے عوام کا اعتماد متزلزل ہوا ہے ، چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ غلام سرور خان صاحب آپ کے حلقے کے ووٹرز کتنے ہیں؟اس پر غلام سرور خاں نے کہا کہ میرے حلقے میں ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہے،تو اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی عزت بھی انہی ووٹروں کی وجہ سے ہے.عوام کا اداروں پر اعتماد ختم نہ کریں،غلام سرور خان نے کہا کہ میں نے اس طرح بات نہیں کی میری بات سیاسی تھی، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں،آپ جب اپنے میڈیکل بورڈ سے متعلق لوگوں کو شبے میں ڈالیں گے تو پھر کیا ہوگا،آپ اس عدالت کو بتا دیں کہ کیا کوئی ڈیل ہوئی ہے؟آپ بتائیں کہ جو میڈیکل رپورٹ حکومت نے جمع کرائی کیا وہ تبدیل کی گئی؟آپ وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں اور بہت ذمہ دار عہدے پر ہیں،

غلام سرور خان نے کہا کہ میں چالیس سال سے سیاست میں ہوں،عدالتوں کی توہین کے بارے سوچ ہی نہیں سکتا،آپ نے ڈیل کا بیان دیا ہے، یہ عدالت اسی میڈیکل رپورٹ پر فیصلہ کرتی ہے، اس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے تو میڈیکل رپورٹ پر شک کا اظہار کیا تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اندازہ نہیں آپ کے بیان سے حکومت اور عدالت پر کیا اثر پڑے گا.توہیں عدالت کیس میں غلام سرور خان نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی انہوں نےکہا کہ .میں غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، کیس کا سامنا نہیں کرنا چاہتا،اس عدالت نے آپ کو موقع دیا تھا لیکن آپ کیس کا سامنا کرنا چاہتے ہیں تو کریں، آپ سیاست کریں لیکن عدالت میں زیر سماعت کیسز پر تبصرہ نہ کریں، نوازشریف کےکیس کی اپیل ابھی عدالت میں زیرسماعت ہے،غلام سرور خان نےکہا کہ اس میں تو توہین عدالت کی بات ہی نہیں ہے .چیف جسٹس نےکہا کہ عدالت آپ کوسمجھارہی ہےاورآپ پھروہی بات کررہےہیں،
پھر عدالت آپ کو شوکازنوٹس جاری کر رہی ہےاس کاجواب جمع کرائیں،اگر وفاقی وزیر یہ کہے کہ یہ سارا ڈرامہ ہو رہا ہے، تو اثر عدالت پر پڑتا ہے،
، وکیل غلام سرور خان نےکہا کہ عوام کی دل آزاری ہوئی تو اس پر بھی غیر مشروط معافی مانگتے ہیں.عدالتی فیصلے تاریخ میں یاد رکھے جاتے ہیں اور تاریخ ان کا احتساب کرتی ہے،اسلام آبادہائیکورٹ میں دونوں کیسز کی سماعت 25نومبر تک ملتوی کر دی .

Leave a reply