توہین عدالت، فردوس عاشق اعوان اور غلام سرور بارے عدالت کا بڑا فیصلہ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق توہین عدالت کیس، فردوس عاشق اعوان اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئیں،فردوس عاشق اعوان اور غلام سرور خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی،فردوس عاشق اعوان اپنے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں
خاور شاہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم نے شوکاز نوٹس کا تحریری جواب اور غیرمشروط معافی نامہ جمع کرا دیا ہے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ غلام سرور خان کہاں ہیں؟ جس پر وکیل نے کہا کہ غلام سرور خان راستے میں ہیں تھوڑی دیر کے لئے سماعت ملتوی کر دیں ، عدالت نے دس منٹ کے لئے سماعت ملتوی کی
بعد ازاں وفاقی وزیر غلام سرور خان عدالت پہنچے تو سماعت دوبارہ شروع ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ نےفردوس عاشق اعوان اورغلام سرورکی غیرمشروط معافی منظورکر لی،فردوس عاشق اعوان اور غلام سرور کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس واپس لے لئے،
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ دونوں کابینہ کے ذمہ دار عہدے داران ہیں ،غلام سرور خان کے بیان کی تعریف کروں گا،انہوں نے کہا کہ وہ بیان سیاسی تھا کسی کو عدالتی کارروائی پراثراندازہونےکی اجازت نہیں دےسکتے،ہم توہین عدالت کےنوٹس جاری کرکےخوش نہیں ہوتے،آپ دونوں کےبیانات سےعوام کااعتمادعدالت سےمتزلزل ہوا،
وزیراعظم عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر کب ہو گی سماعت؟ اہم خبر
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تسلیم کرتا ہوں کہ عدلیہ سمیت کوئی بھی پر فیکٹ نہیں،جہاں انصاف کی فراہمی کیلیے رکاوٹ پیداہو اس صورت میں توہین عدالت کا اختیار استعمال کیا جاتا ہے، صرف سیاست کیلیے لوگوں کا اداروں سے اعتماد اٹھانا نقصان دہ ہے،سیاست کے لیے اداروں کو متنازع بنانا درست نہیں،عدالت مطمئن تھی کہ آپ نے جو بھی کہا وہ توہین عدالت میں ضرور آتا ہے ،عدالت اس کے باوجود توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز واپس لے رہی ہے،
فردوس عاشق اعوان کو معافی نہ ملی، عدالت نے کیا حکم دیا؟
آج معافی دے دیں آئندہ ایسا نہیں کروں گی، فردوس عاشق اعوان کی عدالت میں دہائی
یاد رہے 14 نومبر کو توہین عدالت کیس میں وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی تھی، جس پر عدالت نے غلام سرور کی غیر مشروط معافی پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور آئندہ سماعت پر فردوس عاشق اعوان، غلام سرور ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔







