توہینِ رسالت ﷺ اور مسلمانوں کی ذمہ داری…!!!
(تحریر:جویریہ بتول)۔
27 اکتوبر 2020.
نائن الیون کے بعد جس فتنے نے سر اُٹھایا…وہ توہینِ قرآن اور توہینِ رسالتﷺ ہے…

افغانستان کی سر زمین پر شکست سے دوچار ہونے کے بعد جس چیز کو بطور ہتھیار استعمال کر کے مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے اور اشتعال دلانے کی جو مذموم کوششیں کی گئیں وہ توہینِ قرآن اور توہینِ رسالت پر مبنی تھیں…

یورپی میڈیا میں بارہا ان مذموم سرگرمیوں کو آزمایا گیا،مقابلے کروائے گئے اور باہمی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیک وقت بھی اس قبیح فعل کا ارتکاب کیا گیا…

فرانس میں بھی کبھی مسلمان خواتین سکارف اوڑھنے کے جرم میں اذیت و جرمانے کے عمل سے گزرتی ہیں تو کبھی آزادئ اظہار کی آڑ میں گستاخانہ خاکے چھاپ کر مسلم امہ کو چیلنج کیا جاتا ہے…

2011،2006 اور 2013ء میں بھی فرانسیسی جریدے نے یہ مذموم فعل سر انجام دیا اور بطورِ سرِ ورق شائع کیا گیا…
اُس وقت بھی ایسے تنگ نظر اور فتنہ پردازوں کی سرپرستی فرانس کی حکومت کر رہی تھی…
اور تب بھی یہ تاثر دیا گیا کہ یہ اقدام اسلام کے خلاف نہیں بلکہ شدت پسندی کے خلاف ہے…
تو سوال یہ ہے کہ کیا اسلام ایک شدت پسند مذہب ہے جسے معتدل اور جس امت کو امت وسط کہا گیا ہے…؟
جو مسلمان اخلاق و اطوار کے اعتبار سے آج بھی دنیا کی بہترین قوم ہیں…
اور کیا یہ مذموم افعال امن پسندی کا پیام ہیں…؟؟؟

آسمانی مذاہب پر یقین رکھنے والوں کے لیئے یہ بات سمجھنا کچھ مشکل نہیں ہے اور انہیں جو اسلامو فوبیا کا مرض لاحق ہو چکا ہے یہ دنیا کے امن کے لیئے ہر گز موزوں نہیں ہے…

ہر اسلام کش اقدام کو آزادئ اظہار کا نام دینا یورپ و مغرب کی فطرت میں رچ بس گیا ہے اور اس چیز نے دنیا کو تقسیم کیا ہے…
اب حالیہ اقدامات جن میں فرانس کےصدر میکرون کی جانب سے باقاعدہ سرکاری سرپرستی میں یہ رذیل ترین قدم اُٹھا کر دنیا کے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کی گئی ہے…

ماضی میں فرانس کے جس جریدے نے یہ قدم اُٹھایا تھا اسی صحافی نے جب ایک بار فرانس کے صدر کو مذاق کا نشانہ بنایا تو کئی ماہ تک اسے بندش کا سامنا کرنا پڑا…

یعنی فرانس کے صدر کی توہین قابلِ سزا جرم ہے لیکن مسلمانوں کے پیغمبر کی توہین آزادئ اظہار رائے ہے…؟؟؟
تو سوال یہ ہے کہ کیا مسلم امہ کی جانب سے صرف مذمتی بیانات اور ریلیاں نکال لینے سے یہ سلسلہ رک جائے گا…؟
صرف ان اقدامات سے ناموسِ رسالت کا تحفظ ہم سے ممکن ہو پائے گا…؟

اسلامی ممالک کے سربراہان پر یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے ممالک کے ساتھ سخت معاشی بائیکاٹ کے علاوہ توہینِ رسالت پر سخت سے سخت سزا کا عالمی سطح پر قانون منظور کروائیں…

تمام اختلافات بھلا کر مذہبی،سیاسی،سفارتی اور عملی اقدامات کے حوالے سے ایک ہو جائیں…
سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے گروپس میں منقسم ہونے کی بجائے ایک آواز ہو کر دنیا تک اپنا واضح پیغام پہنچائیں…
علمائے امت اس سازش کو فتنہ ڈکلیئر کریں اور دنیا پر اس حوالے سے اپنا مؤقف صاف بیان اور واضح کر دیں…

ورنہ یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اگر صرف بیانات سے کام چلتا تو یہ سلسلہ تھم چکا ہوتا اور آئے روز نت نئے فساد سر نہ اُٹھاتے،اور مسلم آبادیاں راکھ کا ڈھیر نہ بنتیں…!!!

مشرق اور مغرب کے درمیان آج بھی ادب و اخلاق میں جو واضح تفاوت ہے اسے سمجھنے کی ضرورت ہے…
ایسی آزادی پر عالمی قدغن لگنی چاہیئے جو نفرت،اور مجرمانہ ذہنیت سے جنم لیتی ہے اور دنیائے امن کے لیئے سنگین خطرہ بن جاتی ہے…!!!

کوئی بھی شخصیت چاہے وہ مذہبی ہو یا سیاسی اسے چاہنے والوں کی تعداد سینکڑوں،ہزاروں اور لاکھوں،کروڑوں تک بھی پہنچ سکتی ہے لیکن اس پہ جان نچھاور کرنے والوں کی تعداد چند ایک سے بڑھ نہیں سکے گی…

نبیﷺ وہ واحد شخصیت ہیں جن سے اربوں لوگوں کی عقیدت یہ ہے کہ وہ اس نامِ نامی پر اپنی جانیں بھی نچھار کر دینا اعزاز اور ایمان کی تکمیل سمجھتے ہیں…

گبن کے الفاظ میں:
عیسائی اگر اس بات کو سمجھیں تو اچھا ہے کہ محمدﷺ کے پیروکاروں نے جو قربانیاں دی ہیں انہیں عیسیٰ علیہ السلام کے پیروکاروں میں ڈھونڈنا مشکل ہے…!!!

آغازِ سفر سے ہی اس کارواں کا ہر مسافر میرِ کارواں پر جان نچھاور کرنے کے لیئے تیار رہا ہے…
ابو لہب، ابو جہل،امیہ بن خلف اور ابو رافع کے جانشین تاریخ کے کسی دور میں بھی ان اوچھی حرکات سے باز نہیں آئے اور پھر ان کا انجام بھی تاریخ ہی لکھا کرتی ہے…

رب اپنے محبوب پیغمبرﷺ کی توہین کرنے والوں کا بدلہ اپنے نادیدہ لشکروں سے لینے پر بھی قادر ہے…
مگر ہمیں سوچنا یہ ہے کہ من حیث امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارا کردار کیا تھا،کیا ہے اور کیا ہو گا…؟؟؟
یہ منصب،روٹی اور مال و منال سب یہاں ثانویت اختیار کر جانے چاہیئیں…!!!

مؤرخ عشروں سے انگشت بدنداں یہ دیکھنے کا منتظر ہے کہ ہم نے اب تک اس سلسلہ میں کیا حاصل کیا اور دنیا کو حقائق کا قائل کروانے میں کتنے کامیاب رہے…؟؟؟
کہ محمدﷺ ہیں متاعِ عالم ایجاد سے پیارے…!!!!!
===============================

Shares: