کورونا وائرس نے دنیا کی خوشیاں چھین لیں ،وائرس کے حملے کے ڈرسے ٹوکیو اولمپکس کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا
ٹوکیو:کورونا وائرس نے دنیا کی خوشیاں چھین لیں ،وائرس کے حملے کے ڈرسے ٹوکیو اولمپکس کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا،اطلاعات کےمطابق چین سے شروع ہونے والے کورونا وائرس کے سبب رواں سال جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں شیڈول اولمپکس کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا ہے اور عالمی اولمپکس ایسوسی ایشن اس معاملے پر آئندہ 2ماہ میں حتمی فیصلہ کرے گی۔
چین کے صوبے ہوبے کے دارالحکومت ووہان سے شروع ہونے والے اس مہلک وائرس سے دنیا کے سب سے بڑے آبادی کے حامل ملک میں مزید 71ہلاکتیں ہو گئی ہیں جس سے صرف چین میں اس وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 2ہزار 633 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 77 ہزار سے زائد افراد اب تک اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔
چین کے بعد سب سے زیادہ 977 کیسز جنوبی کوریا سے رپورٹ ہوئے ہیں جہاں 10افراد جان کی بازی بھی ہار چکے ہیں۔اب مشرق وسطیٰ اور یورپ کے ساتھ ساتھ امریکا میں بھی اس وائرس کے پھیلنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں جس کے بعد رواں سال شیڈول ٹوکیو اولمپکس کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا ہے۔
انٹرنیشنل اولمپکس ایسوسی ایشن میں سب سے طویل مدت تک رکن رہنے کا اعزاز رکھنے والے ڈک پاؤنڈ نے کہا کہ ہمارے پاس 24جولائی سے شروع ہونے والے اولمپکس کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے مزید 2ماہ کا وقت ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس وقت تک وائرس پر قابو پا لیا جائے گا۔
ڈک پاؤنڈ آئی او سی کے موجودہ صدر باک سے بھی طویل عرصے سے اولمپکس ایسوسی ایشن کے رکن ہیں جہاں وہ 1978 میں انٹرنیشنل اولمپکس ایسوسی ایشن کے رکن بنے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مئی تک فیصلہ کرنا ہو گا کہ اولمپکس کا انعقاد کرانا ہے یا نہیں کیونکہ ہمیں کھانے، سیکیورٹی، کھلاڑیوں کی رہائش، اولمپک ولیج، ہوٹلز اور میڈیا کے لیے انتظامات سمیت متعدد معاملات دیکھنے ہوں گے۔اولمپکس میں تقریباً 11ہزار ایتھلیٹس کی شرکت متوقع ہے اور 25اگست سے شروع ہونے والے پیرالمپکس میں 4ہزار 400ایتھلیٹس کی شرکت کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ 1896 میں شروع ہونے والے جدید اولمپکس کو صرف جنگ کے دنوں میں منسوخ کیا گیا اور چند مواقع پر مختلف ملکوں کے بائیکاٹ کے باوجود اولمپکس منعقد ہوئے۔اس سے قبل آخری مرتبہ جنگ عظیم دوم کے باعث 1940 میں اولمپکس منسوخ کیے گئے تھے اور اس وقت بھی اولمپکس کا انعقاد ٹوکیو میں ہی ہونا تھا۔
اولمپکس کو ایک سال کے لیے ملتوی کرنے کے سوال پر ڈک پاؤنڈ نے کہا کہ اس کا انحصار جاپان پر ہے کہ کیا وہ مزید ایک سال التوا اور اس کے نتیجے میں ہونے والے اخراجات برداشت کر سکتے ہیں یا نہیں۔
خیال رہے کہ جاپان اب تک اولمپکس کے انعقاد کے سلسلے میں کم از کم 12.6ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے لیکن سرکاری آڈٹ رپورٹ کا کہنا تھا کہ اولمپکس کی تیاری پر اس سے بھی دگنی رقم خرچ کی گئی ہے۔