فیصل آباد: غریب کی بھی کوئی زندگی ہے ؟ گھریلو ملازمہ پر تشدد، ملازمہ جاں بحق ،اطلاعات کےمطابق نواحی علاقے شمیر والا میں گھریلو ملازمہ پر تشدد کے نتیجے میں 23 سالہ مسرت جاں بحق ہوگئی۔

 

ایم کیوایم کے مطالبات جائز ہیں، حکومت کیے گئے تمام وعدے پورے کرے گی ، وزیراعظم

پولیس کے مطابق فیصل آباد کے نواحی علاقے شمیر والا میں گھریلو ملازمہ پر تشدد کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئی ہیں، 23 سالہ مسرت بی بی پر بیہمانہ تشدد کے نتیجے میں ان کے پورے جسم پر نیل پڑے ہیں۔

آگ لگنے سے ایک ہی خاندان کے 6 نوجوان لڑکے اورلڑکیاں جھلس کر جاں بحق

پولیس کا کہنا ہے کہ مسرت بی بی شمیر والا میں عظمیٰ بی بی کے گھر میں ملازمہ تھی اور کام کاج پر تکرار ہوئی تو عظمیٰ نے ڈنڈوں کے وار کر کے ملازمہ کو قتل کر دیا، مسرت بی بی کے بھائی کی درخواست پر تاندلیانوالہ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔

کانسٹیبل نے ڈانٹنے پر ڈی آئی جی کو چھریاں مار کر زخمی کردیا

پاکستان میں کمسن گھریلو ملازمین پر تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے‘ بعض اوقات گھر کے مالکان کے تشدد سے چھوٹے بچے بچیاں جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں‘ ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ روز پنجاب کے صنعتی و کاروباری شہر گوجرانوالہ میں پیش آیا‘ جہاں ایک کمسن گھریلو ملازمہ گھر کے مالک کے تشدد کی تاب نہ لاتے ہوئے جان سے گزر گئی۔

آسٹریلوی ماہرین طب نےانڈے کی زردی سےسستی اورمؤثرانسولین تیارکرلی،

غریب گھروں کے کمسن بچیاں اور بچے مجبوری کے عالم میں امیر گھروں میں کام کرتے ہیں جنھیں عمومی طور پر بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور کئی جگہوں پر غیرانسانی تشدد کا شکار کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں کمسن بچے جان سے گزر جاتے ہیں اور یہ موت ان گھر والوں کے لیے انتہائی دکھ اور صدمے کا باعث ہوتی ہے۔ یہ معصوم بچے اپنے غریب والدین کا بوجھ بٹانے کی کوشش میں بعض اوقات اپنی جان کی قربانی تک دے دیتے ہیں۔

ہندوستان یاریپستان:ایک اور6 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل کردی گئی

حکومت کو چاہیے کہ اس قسم کے گھریلو المیے کو روکنے کیلیے مناسب قانون سازی کرے اور ننھے بچوں کو ظالموں کے چنگل سے بچانے کا اہتمام کرے اور تشدد کے مجرموں کو اتنی سخت سزا دی جائے کہ دوسرے عبرت پکڑیں۔

یورپی یونین کا ایران پر فوری پابندیاں عائد نہ کرنے کا فیصلہ

کمسن گھریلو ملازم بچوں پر بڑھتا ہوا تشدد ہمارے معاشرے کے متمول طبقے کے غیر انسانی رویے کی نشاندہی کرتا ہے‘ امیر طبقے میں بڑھتی ہوئی کرپشن اور بدعنوانی کے رجحان نے ان میں بے رحمی‘ عیاری اور دغا بازی جیسے رویے پیدا کر دیتے ہیں‘ ان رویوں کے خاتمے کیلیے ضروری ہو گیا ہے کہ گھریلو ملازمین کے تحفظ کے لیے سخت نوعیت کے قوانین متعارف کرائے جائیں۔

Shares: