الیکشن کمیشن میں توشہ خانہ تحائف ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کیخلاف نااہلی ریفرنس پر سماعت ہوئی جس میں عمران خان کا 58 تحائف 3 کروڑ میں خرید کر 4 تحائف 5 کروڑ 80 لاکھ میں بیچنے کا اعتراف
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے توشہ خانہ نااہلی ریفرنس میں الیکشن کمیشن سے حتمی مہلت ختم ہونے پر جواب جمع کروایا، عمران خان نے جواب میں کچھ تحائف گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا اعتراف کرلیا، لیکن ساتھ ہی یہ تاویل پیش کی کہ وہ تحائف جون 2019 کے بعد لئے یا فروخت کئے تھے۔
عمران خان نے 60 صفحات پر مشتمل جواب میں بتایا کہ انہیں اور ان کی اہلیہ کو ساڑھے 3 سال کے دوران 58 تحائف ملے۔ عمران کان نے جواب میں کہا کہ توشہ خانہ سے جو تحائف خریدے ان کے بدلے 3 کروڑ سے زائد کی رقم ادا کی ، اور ان تحائف میں سے چار تحائف 5 کروڑ 80 لاکھ سے زائد میں فروخت کئے، اور یہ رقم اثاثوں میں ظاہر شدہ ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلیل دی کہ الیکشن کمیشن آرٹیکل 63 کی کارروائی میں 62 ون ایف کا کیس نہیں سن سکتا۔ درخواست گزار محسن شاہنواز رانجھا کا کہنا تھا عمران خان نے توشہ خانہ تحائف اور ان کی رقم چھپانے کا اعتراف کر لیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے عمران خان کے وکیل سے کہا کہ کمیشن کا دائرہ اختیار چیلنج کرنا ہے تو الگ درخواست دائر کریں۔ کمیشن نے فریقین کے وکلا سے 19 ستمبر کو حتمی دلائل طلب کر لئے۔
جبکہ عمران خان کے وکلا بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر نے ریفرنس میں کہا ہے کہ آرٹیکل 63(2) کے تحت نااہلی کا کیس بنتا ہے، جبکہ ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی مانگی گئی ہے۔ ممبر کے پی نے کہا کہ آئینی طور پر یہ ریفرنس نہیں بلکہ نااہلی کا سوال ہے۔
علی ظفر نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن آرٹیکل 63 کی کارروائی میں 62 ون ایف کا کیس نہیں سن سکتا، آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق عدالت ہی کر سکتی ہے کمیشن نہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ نے کمیشن کا دائرہ اختیار چیلنج کرنا ہے تو الگ درخواست دائر کریں۔
اس سے قبل مسلم لیگ نواز کے رہنماء محسن رانجھا نے دعوی کیا تھا کہ: "آج توشہ خانہ کیس کی سماعت الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ہوگی۔ تاہم ابھی تک سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنا جواب جو کہ الیکشن کمیشن کے حکم کے مطابق پیر کے روز مورخہ 5 ستمبر 2022 کو پہنچانا تھا نہیں پہنچایا ہے.
آج توشا خانہ کیس کی سماعت الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ہوگی۔ ابھی تک عمران خان نے اپنا جواب جو کہ الیکشن کمیشن کے حکم کے مطابق پیر کے روز مورخہ 5 ستمبر 2022 کو پہنچانا تھا نہیں پہنچایا.
— Mohsin Ranjha (@MNAMohsinRanjha) September 7, 2022
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سے پاکستان تحریک کے چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں جواب جمع کرانے کے لیے ستمبر تک ایک ہفتے کی مہلت مانگی تھی. تاہم پی ٹی آئی سربراہ کو مزید مہلت دیتے ہوئے سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی تھی.
توشہ خانہ ریفرنس میں کیا ہے؟
ریفرنس کی کاپی کے مطابق درخواست گزار نے کہا کہ عمران خان پر قانونی طور پر لازم تھا کہ وہ ہر مالی سال کے آخر میں اپنے، اپنی اہلیہ اور ڈیپینڈینٹس کے تمام تر اثاثے، چھپائے بغیر الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کراتے۔
دستاویز میں یہ الزام بھی لگایا گیا کہ عمران خان نے ‘جانتے بوجھتے‘ توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کو چھپایا اور یہ کہ انھوں نے ‘قبول کیا ہے جیسا کہ مختلف میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ انھوں نے یہ تحائف فروخت کیے۔ لیکن الیکشن کمیشن کے دستاویزات میں ان کی فروخت بھی چھپائی گئی۔
دستاویز کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کو اپنی حکومت کے دوران کل 58 باکسز تحائف کی صورت میں ملے جن میں مختلف اشیا تھیں۔ یہ تحائف عمران خان نے توشہ خانہ سے 20 اور بعدازاں 50 فیصد رقم ادا کر کے حاصل کیے۔ ان میں سے کئی ایسے ہیں جن کی لاگت 30 ہزار سے کم تھی لہٰذا قانون کے مطابق وہ یہ تحائف مفت حاصل کر سکتے تھے جبکہ 30 ہزار سے زائد قیمت کے تحفوں کی قیمت کا 20 فیصد ادا کر کے وہ گفٹس لیے گئے۔
عمران خان نے کون سے تحائف خریدے تھے؟
حکومت کے ابتدائی دو ماہ کے دوران لیے گئے ان تحائف میں گراف کی گھڑی ہے جس کی مالیت آٹھ کروڑ 50 لاکھ لگائی گئی جبکہ اسی پیک میں شامل دیگر تحائف میں کف لنکس (56 لاکھ 70 ہزار) ، ایک قلم (15 لاکھ) اور ایک انگوٹھی (87 لاکھ 50 ہزار) بھی شامل تھے۔ ان چار اشیا کے لیے عمران خان نے دو کروڑ روپے سے زائد رقم جمع کرائی اور یہ تحائف رکھے۔ اسی طرح رولیکس کی ایک گھڑی جس کی مالیت 38 لاکھ تھی، عمران خان نے یہ ساڑھے سات لاکھ کے عوض خریدی۔ رولیکس ہی کی ایک اور گھڑی جس کی مالیت 15 لاکھ روپے لگائی گئی، سابق وزیراعظم نے تقریباً ڈھائی لاکھ میں خریدی۔
اسی طرح ایک اور موقع پر گھڑی اور کف لنکس وغیرہ پر مشتمل ایک باکس کی کل مالیت 49 لاکھ تھی، جس کی نصف رقم ادا کی گئی جبکہ جیولری کا ایک سیٹ 90 لاکھ میں خریدا گیا جس کی مالیت ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد مختص کی گئی تھی۔ دستاویر کے مطابق وہ گھڑی جس کے بارے میں یہ الزام ہے کہ اسے بیچ دیا گیا، وہ بھی الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں درج نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ یہ گھڑی سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے سعودی عرب کے پہلے دورے کے دوران تحفے کے طور پر لی تھی۔ اس کی مالیت 85 ملین بتائی گئی ہے جسے توشہ خانے سے 20 فیصد ادائیگی کے بعد لیا گیا۔