توشہ خانہ کے حمام میں سب ننگے ،تجزیہ: شہزاد قریشی
افسوس صد افسوس وطن عزیز کے وقار کے قدر دان دوست ممالک نے کیا خوب خوب تحفے ہمارے غریب و عجیب حکمرانوں کے ہاتھوں بھیجے تھے۔ جن کو ہمارے ہی وطن ہماری عوام نے مسند اقتدار کی زینت بنایا تھا تاکہ وہ عوام کے حقوق کی حفاظت کریں گے لیکن توشہ خانہ کو جس بے دردی سے ہمارے نام نہاد رہبروں اوررہنمائوں نے لوٹا عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ اپنی جائیدادوں ، میلوں رقبوں کی وسعتوں پر نازاں امراء اتنے ہوس پرست اور بھوکے پن کے پیکر تھے کہ کروڑوں کا مال ہزاروں میں ہضم کرتے رہے اور لوٹ لوٹ کراپنے آپ کو عوام کو آئندہ ا لیکشن پر بے وقوف بناتے رہے ۔ اب وقت آچکا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان اور مقتدر حلقے ایک ایسا کمیشن قائم کریں جو روز اول سے توشہ خانہ سے حاصل کرنے والوں کو کٹہرے میں لایا جائے اور اُن سے تمام تحفوں کی موجودہ قیمت وصول کی جائے اور 2 سے ضرب د ے کر تمام رقوم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے اور ایسا قانون بنایا جائے تاکہ آئندہ کسی کو قومی مفاد ،قومی املاک اور قوم کے اعتماد سے کھیلنے کی جسارت نہ ہو سکے ۔

بیورو کریسی سمیت تمام اُن لوگوں کو کٹہرے میں لایا جائے جنہوں نے اس لوٹ مار میں حصہ لیا ۔ دوسری طرف سیاستدان مل کر سیاست ،جمہوریت ، آئین اور قانون کی جو قبر کھود رہے ہیں اپنے ہی ہاتھوں دفن ہونے کی انتہا کردی ہے۔ جمہوریت کی وہ کشتی جس پر سب سفر کررہے ہیںیہ اُسی کشتی میں سوراخ بھی کر رہے ہیں۔ توشہ خانہ کو چوری کا مال سمجھ کر بے دردی سے لوٹ مار کرنے والے کسی طور پرمعافی کے حقدار نہیں خوب اندازہ کیا جا سکتا ہے آج اگر غریب پر زندگی حرام ہو رہی ہے مہنگائی کا جن سرکاری پالیسی کی بوتل سے باہر نکلا ہوا ہے اور لوگ اپنے بچے تک فروخت کرنے اور خود کشی پر مائل اور قائل ہو چکے ہیں تو اس کا سبب یہی شخصیات ہیں جن کو سادہ لوح اورمحب وطن عوام نے نجا ت دہندہ سمجھ کر ان کو اپنی نمائندگی کا حق عطا کیا۔ توشہ خانہ کی جاری کردہ تفصیل کی روشنی میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ توشہ خانہ کے حمام میں یہ سب ننگے ہیں۔ ثابت ہو چکا یہ شخصیات ذہنی اوراخلاقی سطح پر کس قدر مفلس، کنگال اور لالچی ہیں۔ ان سے بہتر وہ مزدور ، محنت کش اور غریب شخص ہے جو دیانتداری کے ساتھ اپنا فرض ادا کرکے گھر چلاتا ہے۔

Shares: