پاکستان میں معروف موٹر کارز کمپنی ٹویوٹا کے بعد سوزوکی نے بھی اپنے پلانٹس بند کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے بکنگ منسوخ کردی ہیں.

کمپنیوں نے درآمدی پابندیوں اور شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ اور خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے اگلے ماہ پلانٹ جزوی طور پر بند کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔


کمپنی نے اپنی ادائیگیوں میں تاخیر کا سامنا کرنے والے صارفین کو رقم کی واپسی پر کہا اس عمل میں تین ماہ کی تاخیر ہو سکتی ہے اور قیمتوں پر نظر ثانی کی جائے گی کیونکہ ملک کے پاس ڈالر دستیاب نہیں۔

ٹویوٹا نے کہا ہے کہ: اگلے ماہ صرف اس صورت میں جب مرکزی بینک ہمیں کوٹہ کی بنیاد پر لیٹر آف کریڈٹ کھولنے کی اجازت دیں گے جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا۔

پاک سوزوکی جو سوزوکی گاڑیوں کو مقامی طور پر تیار کرتا ہے نے درآمدات کے لیے پیشگی منظوری کے لیے مرکزی بینک کے نئے طریقہ کار کا حوالہ دیتے ہوئے پاک سوزوکی موٹرز کے تعلقات عامہ کے سربراہ شفیق اے شیخ نے کہا کہ پابندیوں نے بندرگاہوں سے درآمدی کلیئرنس پر منفی اثر ڈالا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مواد کی عدم دستیابی کے نتیجے میں اگست میں پلانٹ بند ہو سکتا ہے۔

شیخ نے کہا، "اگر یہی صورت حال جاری رہی، تو اگست 2022 سے ہمارے لیے بڑے مسائل ہوں گے۔”

سینئر اینکرپرسن مبشر لقمان نے ان کمپنیوں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ: ایک اندازے کے مطابق ٹوئیٹا اور پاک سوزوکی دونوں پر عام لوگوں کی پیشگی ادائیگیوں میں تقریباً 189 ارب روپے واجب الادا ہیں۔


ان کا کہنا تھا کہ: یہ رقم سود سمیت واپس کی جانی چاہئے۔

مبشر لقمان نے کہا کہ: اس بات کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے کہ ان کمپنیوں کو اپنے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیوں جاری رہنے دیا گیا؟

Shares: