پاکستان میں معروف موٹر کارز کمپنی ٹویوٹا کے بعد سوزوکی نے بھی اپنے پلانٹس بند کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے بکنگ منسوخ کردی ہیں.
کمپنیوں نے درآمدی پابندیوں اور شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ اور خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے اگلے ماہ پلانٹ جزوی طور پر بند کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
After #Toyota now #Pak Suzuki will shut down its plants. The reason being told is that these auto companies cannot import parts due to shortage of foreign exchange. An inquiry must be held in their accounts to ascertain how much public money is owed by these companies?
— Mubasher Lucman (@mubasherlucman) July 28, 2022
کمپنی نے اپنی ادائیگیوں میں تاخیر کا سامنا کرنے والے صارفین کو رقم کی واپسی پر کہا اس عمل میں تین ماہ کی تاخیر ہو سکتی ہے اور قیمتوں پر نظر ثانی کی جائے گی کیونکہ ملک کے پاس ڈالر دستیاب نہیں۔
ٹویوٹا نے کہا ہے کہ: اگلے ماہ صرف اس صورت میں جب مرکزی بینک ہمیں کوٹہ کی بنیاد پر لیٹر آف کریڈٹ کھولنے کی اجازت دیں گے جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا۔
پاک سوزوکی جو سوزوکی گاڑیوں کو مقامی طور پر تیار کرتا ہے نے درآمدات کے لیے پیشگی منظوری کے لیے مرکزی بینک کے نئے طریقہ کار کا حوالہ دیتے ہوئے پاک سوزوکی موٹرز کے تعلقات عامہ کے سربراہ شفیق اے شیخ نے کہا کہ پابندیوں نے بندرگاہوں سے درآمدی کلیئرنس پر منفی اثر ڈالا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مواد کی عدم دستیابی کے نتیجے میں اگست میں پلانٹ بند ہو سکتا ہے۔
شیخ نے کہا، "اگر یہی صورت حال جاری رہی، تو اگست 2022 سے ہمارے لیے بڑے مسائل ہوں گے۔”
سینئر اینکرپرسن مبشر لقمان نے ان کمپنیوں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ: ایک اندازے کے مطابق ٹوئیٹا اور پاک سوزوکی دونوں پر عام لوگوں کی پیشگی ادائیگیوں میں تقریباً 189 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
As per an estimate both Toyota and Pak Suzuki owe the general public around Rs 189 Billions in advance payments. This money must be returned with interest. A probe must be made why after so many decades these companies were allowed to continue in violation of their contracts
— Mubasher Lucman (@mubasherlucman) July 28, 2022
ان کا کہنا تھا کہ: یہ رقم سود سمیت واپس کی جانی چاہئے۔
مبشر لقمان نے کہا کہ: اس بات کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے کہ ان کمپنیوں کو اپنے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیوں جاری رہنے دیا گیا؟