ٹریفک وارڈن نے بدتمیزی کی انتہا کر دی

قصور
الہ آباد میں ٹریفک وارڈن انسپکٹر محمد یونس نے کرونا کے مارے ٹرانسپورٹروں کی زندگی اجیرن بنا دی الہ آباد سے لاہور جانے اور واپس آنے والی ٹیوٹا گاڑیوں کو فی گاڑی پانچ سو سے ایک ہزار کا ٹیکہ لگانے لگا ڈرائیوروں کے ساتھ بدتمیزی اور گالم گلوچ معمول بنا لیا ہے SP اور DIG ٹریفک وارڈن سے نوٹس لینے کا مطالبہ
تفصیلات کے مطابق تقریباً چار ماہ سے لاک ڈاؤن اور کرونا کے حالات سے تنگ ٹرانسپورٹروں کو انسپکٹر ٹریفک وارڈن قصور یونس نے تنگ کرنا معمول بنا لیا ہے غربت کے ہاتھوں تنگ شعبہ ٹرانسپورٹ کے مالکان، ڈرائیورز اور کنڈیکٹر جو پہلے ہی حالات سے شدید پریشان ہیں چار ماہ سے کھڑی گاڑیاں تقریباً ناکارہ ہو چکی ہیں ٹرانسپورٹرز عملہ کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر فاقوں میں مبتلا ہے چند ایک گاڑیاں الہ آباد سے لاہور جاتی ہیں اور لاہور سے واپس آتی ہیں لاہور کے اکثر علاقوں میں لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے سواری بالکل کم ہے اور کاروبار بالکل مندا ہے ان برے حالات میں ٹریفک انسپکٹر محمد یونس ٹرانسپورٹروں کے لئے موت کا فرشتہ بن چکا ہے ہر آنے جانے والی گاڑی کو پانچ سو روپے سے لیکر ایک ہزار روپے تک کا چالان زبردستی تھما دیا جاتا ہے ٹرانسپورٹروں نے وزیر اعلیٰ پنجاب، DIG اور SP ٹریفک پولیس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے محمد یونس نے اپنے مؤقف میں بتایا کہ پنجاب حکومت کی طرف سے ٹریفک پولیس کو ساڑھے چار ارب روپے جرمانوں کی مد میں اکھٹا کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا جو کہ پورا نہیں ہو سکا ہمیں جرمانے کم کرنے پر شو کاز نوٹس ملے ہیں اس لیے ہر ایک گاڑی کا چالان کرنا میری مجبوری ہے

Comments are closed.