لاہور:سری لنکن فیکٹری منیجر کا قتل: 13 مرکزی ملزمان سمیت 118 افراد گرفتاراطلاعات کے مطابق سری لنکن شہری کے قتل میں ملوث 13 مرکزی ملزمان سمیت 118 افراد گرفتار ہوچکے ہیں، سیلفی لینے، ویڈیو بنانے اور پتھر لاکر دینے والے ملزمان بھی قانون کے شکنجے میں آگئے۔
ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور نے آئی جی پنجاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ میں مبینہ توہین مذہب پر سری لنکن فیکٹری منیجر کا قتل کیا گیا، واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاریاں جاری ہیں،
ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ 13 مرکزی ملزمان سمیت 118 افراد گرفتار ہوچکے، 24 گھنٹے میں 200 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے، انصاف نہ صرف ہوگا بلکہ ہوتا نظر آئے گا
سیالکوٹ میں افسوسناک واقعے میں لوگوں کو اشتعال دلانے والا دوسرے ملزم ملزم طلحہ کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
دوسری طرف پولیس نے اب تک 1115 سے زائد ملزمان کو ویڈیو کی مدد سے گرفتار کیا۔سیالکوٹ واقعہ کی ابتدائی رپورٹ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو ارسال:مذہبی انتہا پسندی نے ملک کوبدنام کروا دیا ،اطلاعات کے مطابق سیالکوٹ واقعہ کی ابتدائی رپورٹ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ارسال کر دی۔اس رپورٹ نے واقعہ میں مذہبی انتہا پسندی کووجہ قراردیا
ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیکٹری کی مشین پر مذہبی حوالے سے ایک سٹکر لگا تھا، غیر ملکیوں کے وزٹ کی وجہ سے منیجر نے اسٹاف کو اسٹکر ہٹانے کا کہا، ملازمین کے انکار پر منیجر نے خود ہٹا دیا۔
دوسری طرف اس حوالے سے پنجاب حکومت نے ابتدائی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دی، جس میں بتایا گیا کہ مرکزی ملزمان سمیت اب تک 112 ملزمان گرفتار کئے جا چکے ہیں، سیالکوٹ میں ایسے افراد جنہوں نے اشتعال دلایا، ان کو بھی گرفتار کر لیا، پولیس نے مرکزی ملزمان کی گرفتاری کر کے مزید تحقیقات شروع کر دیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تاکہ مزید تحقیقات کی جا سکیں، فیکٹری مینیجرز کی معاونت سے واقعہ میں ملوث افراد کی شناخت کی گئی۔
وزیراعظم کے ساتھ ساتھ سانخہ سیالکوٹ کی رپورٹ وزیر اعلی پنجاب کو ارسال کر دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ مار پیٹ کا واقعہ صبح گیارہ بجے شروع ہوا، گیارہ بج کر 25 منٹ پر 3 اہلکار موقع پر پہنچے، واقعے سے کچھ دیر قبل ورکرز کو ڈسپلن توڑنے پر فارغ کیا گیا، مینجر کے سخت ڈسپلن اور کام لینے پر ورکرز پہلے سے غصے میں تھے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ چند غیر ملکیوں کمپنیوں کے وفد نے فیکٹری کا دورہ کرنا تھا، مینجر نے ورکرز کو کہا سب مشینیں صاف ہونی چاہیے، مینجر نے مشین پر لگے اسٹکیرز ہٹنانے کا کہا، مبینہ طور پر جب فیکٹری ملازمین نے اسٹکر نہیں ہٹایا تو منیجر نے خود ہٹا دیا، بادی النظر میں ورکرز نے اسٹیکرز کا بہانہ بنا کر تشدد کیا، اسٹیکرز پر مذہبی تحریر درج تھی، واقعہ کے وقت فیکٹری مالکان غائب ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق بادی النظر میں ورکرز نے اسکٹیرز کا بہانہ بنا کر تشدد کیا سیالکوٹ:اسٹکیرز پر مزہبی تحریر درج تھی۔گرفتار ورکرز سیالکوٹ واقعہ کے وقت فیکٹری مالکان غائب ہو گے۔