غداری اقوام کی تباہی کا سبب تحریر: محمد عمران خان

0
56

قدیم چینیوں نے تاتاریوں کے حملوں سے بچنے کیلئے دیوار چین بنا لی،اس عظیم دیوار کو بنانے کے دوران 10 لاکھ مزدور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، بیس سے تیس فٹ اونچی اور پندرہ سو میل پر پھیلی یہ دیوار بنانے میں چین کو زمانے لگ گئے، بالآخر انسانی تاریخ کی سب سے بڑی تعمیر معرض وجود میں آئی جس کو دیوار چین کہا جاتا ہے،

اب سوال یہ ہے کےکیا چین بیرونی حملوں سے محفوظ ہوا؟ 

آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اس دیوار کو بنانے کے بعد پہلے 100 سال میں تاتاریوں نے تین بار چین میں گھس کر چین کی اینٹ سے اینٹ بجا ڈالی اور اس سے بھی بڑی حیرت کی بات یہ ہے کہ تاتاریوں کو ایک بار بھی دیوار چین کو پھلانگنے یا توڑنے کی ضرورت محسوس نہ ہوئی،

جانتے ہو کیوں؟

اس لئے کہ ہر بار بیرونی دشمن کے لئے دروازے اور کنڈیاں اندر سے کھلیں، تاتاریوں نے محافظوں کو خریدا اور ملک کے اندر غدار پیدا کئے۔

قدیم چینیوں نے اپنی تمام توانائیاں اور وسائل دیوار بنانے میں لگا دیے لیکن یہ بھول گئے کہ انسان بھی بنانے سے بنتے ہیں، تراشنا پڑتا ہے، حب الوطنی کی بٹھی سے گزارنا پڑتا ہے، تربیت کے مراحل سے گزر کے انسان تعمیر ہوتا ہے وہ ہی ملک و ملت کے مقدر کا ستارہ بن کے افق پہ چمکتا ہے۔

ایسے ہی ہم نے پاکستان بنانے میں تو لاکھوں لوگوں کی قربانی دینے سے رتی برابر دریغ نا کیا، ایٹم بم اور جدید ہتھیار بھی بنا لیے، لیکن فرد اور قوم کو بنانے کے لیے ذرا سا کام نا کیا جس کا نتیجہ آج آپ سب کے سامنے ہے۔ پاکستان کو ہمیشہ اندر کی غداریوں اور اندر کے ناسوروں سے نقصان پہنچا ہے۔ پاکستان کو آج تک اتنا نقصان شاید ہی دشمن کے ہاتھوں ہوا ہو جتنا اندر کے غداروں نے دیا ہے۔ کئی مواقع پر پاکستان کے اہم راز اور دستاویزات لیک ہوکر دشمنوں کے ہاتھوں تک جا پہنچیں مگر وہ راز لیک کرنے والے شاذونادر ہی تلاش کیے جاسکے۔ اسی طرح پاکستان کی تاریخ کا معروف ترین کیس ڈان لیکس بھی اندر کی غداری پر مبنی تھا جس میں پاکستان کی حفاظت کے ذمہ دار ادارے کے اعلیٰ افسر نے راز دشمن کے ہاتھوں فروخت کردیے۔ اسی طرح سابقہ سیاست دانوں نے بھی اپنی اداروں سے چپقلش کے نتیجے میں اہم ترین راز عالمی میڈیا پر اگلے جس کے نتیجے میں پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنا پڑا۔

اندر کے ناسوروں اور غداروں کے متعلق ہی مسلمانوں کے عظیم لیڈر سلطان صلاح الدین ایوبی نے فرمایا تھا:

"اندر کے غداروں کے ہوتے ہوئے دشمن کی ضرورت نہیں ہوتی”

برصغیر کی تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کو شکست ہمیشہ اپنے ہی لوگوں کی غداری سے ہوئی۔ ریاست میسور اور برصغیر کے عظیم جنگجو ٹیپو سلطان نے انگریزوں کو ناکوں چنے چبوا دیے مگر صرف ایک دوست کی غداری نے ان کی جان سے قیمت ادا کی۔ اسی طرح نواب سراج الدولہ کو بھی ان کے کمانڈر میر جعفر کی سنگین غداری کی وجہ سے شکست ہوئی اور ان کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔ مغل شہنشاہوں کو بھی اندرونی غداریوں کا سامنا رہا اور ان کی مضبوط اور وسیع تر حکمرانی انگریزوں کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔ 

اسی لیے ایک حقیقی کلمہ گو مسلمان کو یہ کسی بھی حالت میں بھی زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے مذہب یا قوم سے غداری کرنے کا سوچے بھی سہی۔ بطور فرد اور بطور شہری ہمیں اپنی قوم اور اپنے وطن کے ساتھ مخلص ہونا چاہیے۔ قومی سلامتی اور وقار کی خاطر تمام تر اختلافات کو پس پشت ڈال دینا چاہیے۔ یہ بات بھی ہمارے فرائض میں شامل ہونی چاہیے کہ اپنے اردگرد اور قرب و جوار پر گہری نظر رکھی۔ کسی بھی مشتبہ حرکت کی صورت میں متعلقہ اداروں کو فوری اطلاع کریں تاکہ ہماری سلامتی اور وطن کی عزت و آبرو دونوں محفوظ رہیں۔ بصورت دیگر ہماری بقاء اور استحکام کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

Twitter Handle: @ImranBloch786

Leave a reply