لاہور:اسلام آباد کا وزیراعظم ہاوس جس میں ہونے والی ہرگفتگو ٹیپ ہورہی ہے اوراتنا بڑا یہ واقعہ ہے کہ جس کی حساسیت بہت ہی زیادہ ہے ، یہ کام کس نے کیا اور کیوں کیا یہ سوال اہم ہے ، اس حوالے سے سینیئر صحافی مبشرلقمان نے سیر حاصل گفتگو کی ہے ، وہ کہتے ہیں کہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ اس کھیل کے پیچھے حکومتی لوگ تو شاید نہ ہوں مگراگر پی ٹی آئی کے لوگوں کا کہا جائے تو اس پریقین بھی کیا جاسکتا ہے

مبشرلقمان نے اس حوالے سے کہا ہے کہ بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ وزیراعظم ہاوس میں پارٹی کی قیادت کے درمیان ہونے والی گفتگومنظرعام پر آئی ہوئی ہے اور کسی کو اس کی خبر نہیں ، یہ گفتگو اس قدر عام ہوگئی ہیے کہ فواد چوہدری نے کہہ دیا ہے کہ یہ ڈارک ویب بھی دستیاب ہے ، آخرفواد چوہدری کو کس نے بتایا کہ یہ ڈارک ویب پر بھی موجود ہے

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ وزیراعظم ہاوس میں جانے سے پہلے موبائل لے لیے جاتے ہیں اوراس کے باوجود بھی اگرکوئی موبائل اندر لے کرجاتا ہےتو یقینا وہ وزیراعظم کا انتہائی معتمد ساتھی ہی ہوگا ، مریم نواز کے داماد کے متعلق گفتگو ہوتی ہے اور یہ دنیا میں ہرجگہ پہنچ جاتی ہے جس میں مریم نوازبھارت سے اپنے داماد کےلیے مشنری منگوانے کے لیے وزیراعظم کو بھی استعمال میں لاتی ہیں ، ان کاکہنا تھاکہ پارٹی کے رہنماوں کے درمیان ہونے والی دیگرگفتگو بھی اب ہرجگہ دستیاب ہے

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ وزیراعظم ہاوس کی سیکورٹی آئی بی کے ذمہ ہے اور آئی بھی روزانہ دو مرتبہ اس سیکورٹی کا جائزہ لیتی ہے ، اگر اس کے باوجود خفیہ گفتگو منظرعام پرآگئی ہے تو یہ سوالیہ نشان ضرورہے ، دوسری بات یہ ہے کہ آئی بی وزیراعظم کے دوروں سے قبل بھی وزیراعظم کی پرائیویسی کو یقینی بناتی ہے

مبشرلقمان کہتےہیں کہ ان کوجو معلوم ہوا ہے اس کے مطابق اسلام اباد میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنی پی ٹی آئی کے کسی شخص کی ہے اور یہ بھی امکان ہے کہ آئی بی میں‌ ایسے لوگ موجود ہوں‌جو پی ٹی آئی سے وفا داریاں رکھتے ہوں ، ان کا کہنا تھا اس بہت بڑے اسکینڈل کہ تہہ تک پہنچنے کےلیے بہت بڑے فیصلے کرنے ہوں‌گے اور اس میں ملوث کرداروں تک پہنچنا ہوگا اورپھرانکو قرار واقعی سزا دینا ہوگی ،

Shares: