ترکی نے شام میں کرد علیحدگی پسندوں کے خلاف اپنے آپریشن پر عزم ظاہر کرتےہوئے دھمکی دی ہے کہ امریکا نے اگر اپنے کیے گئے عہد و پیمان پورے نہ کیے تو شام میں پھر سے مزید قوت کے ساتھ آپریشن ہو گا.

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن روس کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ سوچی شہر میں اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتین سے ملاقات کریں گے۔ دونوں سربراہان کے درمیان شام کی صورت حال بالخصوص شمال مشرقی شام میں کردوں کے خلاف ترکی کا فوجی آپریشن زیر بحث آئے گا۔

روس کے سفر سے قبل ایردوآن نے کہا کہ "اگر واشنگٹن نے اپنے کیے ہوئے وعدے پورے نہ کیے تو ترکی ،،، شام میں اپنا آپریشن زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھائے گا”۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر کردوں نے اپنا انخلا مکمل نہ کیا تو ترکی کی فورسز دوبارہ حملہ شروع کر دیں گی۔
اس سے قبل ایردوآن نے فرانس کے صدر عمانوئل ماکروں کی اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں شام میں فائر بندی کی مہلت میں توسیع پر زور دیا گیا تھا۔ یہ مہلت آج شام مقامی وقت کے مطابق 7 بجے ختم ہو رہی ہے۔
واضح رہے یورپ کرد علیحدگی پسندوں کے شام میں داعش کے خلاف اتحادی ہے اور ترکی کرد علیحدگی پسندوں کو دہشت گرد قراد دیتا ہے .ترکی کرد علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے شام کی سرزمین پر آپریشن کر ہرا ہے اس سلسلے میں اردگان نے آپریشن کے مقاصد میں لکھا ہے کہ اس کا مقصد ترکی کی جنوبی سرحدوں پر قائم کیے جانے کی کوشش ہونے والی دہشت گرد راہداری کے احتمال کو ختم کرنا اور خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔ اب چونکہ جنگ بندی ہو چکی ہے اور ترکی اپنے حملے بند کرنے پر رضا مند ہو چکا ہے .

ترکی بارے ٹرمپ کا لہجہ کیسے بدلہ

امریکا نے ترکی کے کتنے وزراء پر پابندی لگا دی، خبر آگئی

ٹرمپ نے ترکی کے ساتھ کیسا حشر کرنے کی دھمکی دے دی

 

Shares: