ٹرمپ کے گرد گھیرا تنگ مواخذے کی تحریک زور پکڑ گئی

0
42

ٹرمپ کے گرد گھیرا تنگ مواخذے کی تحریک زور پکڑ گئی
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی عالمی بازگشت دوبارہ اس وقت شروع ہوگئی ہے جب ایک ہفتے کی تیاری کے بعد ڈیموکریٹس نے ان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے اپنی دستاویز اور آرٹیکل پیش کرنے کا آغاز کردیا ہے۔

اس سے قبل مواخذے کے ایک دور میں یوکرین میں امریکی سینیئر سفیر اور نائب وزیرِ خارجہ برائے یورپ سے بھی کئی سوالات کئے گئے تھے، اس کے بعد اسپیکر نینسی پیلوسی نے بھی عندیہ دیا تھا کہ صدر ٹرمپ کے خلاف نکات اور ثبوت بہت واضح ہے جس پر ان کے مواخذے کی تحریک چلائی جاسکتی ہے۔
صدردونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے یہ مظاہرے مواخذہ اور برطرفی نامی ویب سائٹ کی اپیل پر کئے گئے جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔

برفباری اور برفانی ہواؤں کے درمیان ہونے والے ان مظاہروں میں شریک لوگ ٹرمپ کو باہر نکالو اور ٹرمپ کو برطرف کرو جیسے نعرے لگا رہے تھے۔

قانون سے کوئی بالاترنہیں اور جھوٹا ہے، ان مظاہروں کا بنیادی سلوگن تھا۔

امریکی انٹیلی جینس کے اہلکارنے کچھ عرصہ قبل انکشاف کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچیس جولائی کو یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے، دو ہزار بیس کے صدارتی انتخابات میں اپنے ممکنہ ڈیموکریٹ حریف جوبائیڈن کے بیٹے ہنٹربائیڈ سے متعلق کیس کی تحقیقات میں دباؤ ڈالنے پر زوردیا تھا۔

ٹیلی فون پر ہونے والی اس گفتگو کے متن کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے چارسو ملین ڈالر کی امریکی فوجی امداد کو بائیڈن کیس میں صدر زیلینسکی کے تعاون سے مشروط کیا تھا۔

یوکرینی صدرکے ساتھ ٹیلی فون پرہونے والی گفتگو کا راز فاش ہونے کے بعد صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ شدت اختیارکرگیا ہے۔

دوسری جانب سینٹ میں اکثریتی دھڑے کے رہنما مک کینل کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے مواخذے کے لیے جمع کیے جانے والے شواہد اور دستاویزات ناکافی ہیں۔ انہوں نے ناکافی شواہد کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ امریکی تاریخ میں پہلی بار صدر کے مواخذے کے تحریک ناکام ہوگئی ہے۔

Leave a reply