ڈونلڈ ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ میں امریکی خارجہ پالیسی ،امریکہ کونقصان یا فائدہ اہم رپورٹ آگئی

ابوظہبی:ڈونلڈ ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ میں امریکی خارجہ پالیسی ،امریکہ کونقصان یا فائدہ اہم رپورٹ آگئی ،ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں امریکی خارجہ پالیسی محمد بن سلمان کے ذریعے موثر کی،اطلاعات کے مطابق جیسا کہ کہا جانا جاتا ہے کہ محمد بن سلمان کی خطے میں ایک کامیاب اور ماڈل لیڈر کی حیثیت سے ان کی تعریف کی جاتی ہے

اس حوالے سے واشنگٹن میں بہت زیادہ کامیاب ڈپلومیسی کی گئی اور محمد بن سلمان کے ذریعے عرب امارات جیسے ملکوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی :لیکن پچھلے چار سالوں میں متحدہ عرب امارات کے اقدامات سے ایک الگ اور پریشان کن حقیقت سامنے آتی ہے۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق سکریٹری برائے خارجہ مائیک پومپیو کے ذریعے خطے میں ایم بی زیڈ کے مؤثر طرز عمل سے متحدہ عرب امارات کی خارجہ پالیسی کی اصل نوعیت کا ثبوت ملتا ہے ، جو مشرق وسطی میں امریکی اسٹریٹجک مفادات کونقصان پہنچا رہا ہے

سابق صدر ٹرمپ کی اس پالیسی کونومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنانے کی بجائے نیا اورمتنازعہ کردارپیش کیا ہے اورٹرمپ کے برعکس عرب امارات اورسعودی عرب سے حالات کوکشیدہ کرلیا ہے

اس کی کئی وجوہات ہیں ، امریکی ماہرین دفاع کہتے ہیں کہ لیبیا میں عرب امارات نے خلاف توقع روسی فوجیوں اورروسی حکمت عملی کوسپورٹ کیا اورجس کا نتیجہ یہ ہوا کہ امریکہ کونقصان اٹھانا پڑا

متحدہ عرب امارات نے ملک میں اپنا فوجی اڈہ بھی قائم کیا اور غیرقانونی فضائی حملے کرنے کے لئے ڈرون طیارے تعینات کیے جس سے متعدد شہری ہلاک ہوئے۔ متحدہ عرب امارات اور روس جیسی غیر ملکی جماعتوں کی مداخلت کی وجہ سے لیبیا تنازعہ بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ یہ ملک شرم و حیا کا شکار ہے ، ہزاروں لیبیائی باشندے ہلاک اور بے گھر ہوئے ہیں ، اور بہت سے لوگ یورپ میں پناہ کے لئے اپنی جانوں کا خطرہ مول رہے ہیں۔

یمن میں متحدہ عرب امارات کا کردار اور بھیانک رہا ہے وہاں فوجیوں کے انخلا کے اعلان کے باوجود ، متحدہ عرب امارات اس قابل فہم جنگ کی فریق ہے جو دنیا کے بدترین انسانیت سوز بحرانوں کا باعث ہے ، جس سے لاکھوں یمنی باشندے فاقہ کشی کے دہانے پر چلے گئے۔ متحدہ عرب امارات نے ، سعودی عرب کے ساتھ محافل میں حوثی فوجوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش میں یمن کا محاصرہ کیا ، جس کا الزام ہے ، بغیر کسی ثبوت کے ، ایران کی حمایت حاصل ہے۔

امریکہ کوعرب امارات کی چین سے دوستی بھی گوارا نہیں اورایغورمسلمانوں کے معاملے پرآوازنہ بلند کرکے امریکہ کے موقف کو قبول کرنے سے ایک طرح انکارکردیا ہے

امریکی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے دورمیں عرب امارات کو یہ جرات ہوئی اورایسے ہی محمد بن سلمان نےبھی امریکہ کے مخالفین سے رابطے تیز کرنے شروع کردیئے

ان حالات کو دیکھ کراندازہ لگایا جارہا ہے کہ نئی امریکی حکومت عرب امارات کے حوالے سے کوئی مطمئن دکھائی نہیں دیتی اوربے وفائی کی سزا دینے کےلیے پرتول رہی ہے ،

Comments are closed.