امریکی صدر ٹرمپ نے امریکا، روس مذاکرات کے بعد یوکرین تنازع کے لیےیوکرین کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا۔

باغی ٹی وی : اپنی رہائش گاہ مار اے لاگو میں صحافیوں سےگفتگو میں امریکی صدر نے کہا ہے کہ یوکرین کو جنگ شروع نہیں کرنی چاہیے تھی، یوکرین معاہدہ کرسکتا تھایو کرین سعودی عرب میں امریکا روس اعلیٰ سطح بات چیت میں شامل نہ ہونے کے حوالے سے پریشان ہے لیکن یوکرین کو اس سےقبل 3 سال اور اس سے بھی زیادہ وقت ملا، یہ معاملہ آسانی سےحل ہوسکتا تھا اور معاہدہ کیا جاسکتا تھا۔

ریاض میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سےٹرمپ نے کہا کہ وہ پر اعتماد ہیں، ان کے پاس اس جنگ کو ختم کرنے کی طاقت ہے اور روس بھی وحشیانہ بربریت کو روکنا چاہتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی دارالحکومت ریاض میں امریکا اور روس کے اعلیٰ سطح وفود کی ملاقات ہوئی جس کے بعد امریکا اور روس کے درمیان یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکراتی ٹیمیں مقرر کرنے پر اتفاق ہوگیا امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نےکہا کہ روسی وفد سے 4 اصولی باتوں پر اتفاق ہوا ہے تاہم کئی نکات پر یورپی یونین کو بھی شامل ہونے کی ضرورت ہوگی۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ امریکا کو بتا دیا کہ نیٹو کی توسیع روس کے لیے براہ راست خطرہ ہے، تاہم امریکا روس سفارتی مشنز کے لیے تمام رکاوٹوں کو ہٹانے، مفاہمتی لائحہ عمل تیار کرنے، امریکا روس تعاون کی بحالی کی شرائط طے کرنے اور معاشی تعاون میں رکاوٹوں کو دور کرنے پر اتفاق رائے ہوا ہے۔

Shares: