امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو ایران کی جانب سے امریکی ڈرون مار گرائے جانے کے بعد ایران کے خلاف جوابی فوجی کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن تاہم جمعے کی صبح انہوں نے یہ حکم واپس لے لیا۔اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پیر کو بین الاقوامی پانیوں میں ایران نے بغیر پائلٹ کا امریکی ڈرون گرایا تو امریکی فوج ایران پر جوابی حملے کے لیے تیار تھی، لیکن انہوں نے آخری وقت پر یہ حملہ روک دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’ہم جوابی کارروائی کے لیے تین مختلف اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار تھے، جب میں نے پوچھا کہ کتنےافراد ہلاک ہوسکتے ہیں تو ایک جنرل کی جانب سے جواب آیا کہ 150 ہوں گے تو میں نے اس حملے کو دس منٹ پہلے روکوا دیا۔‘ ایک اور ٹویٹ کی جس میں انھوں نے کہا کہ ایک نامعلوم ڈرون کو مار گرائے جانے کا جواب دینے کی مجھے کوئی جلدی نہیں ہے۔‘ انھوں نے لکھا کہ ’ہماری فوج تیار ہے، نئی ہے اور دنیا کی بہترین فوج ہے۔ پابندیاں انھیں تنگ کر رہی ہیں اور گذشتہ رات مزید لگا دی گئی ہیں۔‘
’ایران امریکہ اور دنیا کے خلاف کبھی جوہری ہتھیار استعمال نہیں کر سکے گا۔دوسری طرف ایرانی حکام کے مطابق اگر ایران پر کوئی بھی حملہ ہوا تو اس کے خطے اور بین الاقوامی سطح پر برے اثرات ہوں گے.اس سے قبل ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عمان کے ذریعے تہران کو پیغام پہنچایا تھا کہ امریکہ ایران پر حملہ کرنے والا ہے۔
اخبار کے مطابق طیارے فضاء میں تھے اور بحری جہاز اپنی پوزیشنز سنبھال چکے تھے مگر پھر رک جانے کا حکم آنے پر کوئی میزائل فائر نہیں کیا گیا۔دوسری طرف روس نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ جان بوجھ کر ایران کے خلاف کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے اور صورت حال کو جنگ کے دہانے کی طرف لے جا رہا ہے۔