لیبیا کو بدترین تباہی کا سامنا ہے بحیرہ روم سے آنے والے طاقتور طوفان ڈینیئل کے بعد تقریباً چھ ہزار افراد ہلاک اور دس ہزار سے زائد لاپتا ہو گئے ہیں، اس کی وجہ سے ڈیم اور پل ٹوٹ گئے، طوفان کے راستے میں آنے والی عمارتیں اور گھر ملیا میٹ ہو گئے ہیں اور ملک کے مشرق میں واقع ساحلی شہر درنہ کا تقریبا ایک چوتھائی حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا ہے۔
جبکہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شہر درنہ شدید سیلاب کے بعد اپنے انسانی اور مادی نقصانات کی گنتی جاری رکھے ہوئے ہے، جب کہ متاثرین کی بحالی کے لیے کارروائیاں جاری ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ درنہ شہر میں دس ہزار لوگ لاپتہ ہو گئے ہیں، ایک بیان میں لیبیا کی فوج نے العربیہ اور الحدث کو بتایا کہ سمندری طوفان کی وجہ سے درنہ شہر کا 25 فیصد سے 45 فیصد حصہ سمندر میں ڈوب گیا ہے۔
علاوہ ازیں پارلیمنٹ کی طرف سے مقرر کردہ حکومت کے وزیر داخلہ نے انکشاف کیا کہ سیلاب کے نتیجے میں پورے پورے خاندانوں کے مرنے کی اطلاعات ہیں اور انہوں نے کہا کہ درنہ میں مرنے والوں کی تعداد 5300 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ لیبیا کی ایمرجنسی کمیٹی کے ایک رکن نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو اس بات کی تصدیق کی کہ فی الحال ہلاکتوں کی کل تعداد کو شمار کرنا ممکن نہیں ہے، خاص طور پر درنہ میں ہونے والی اموات۔ لیکن یہ تعداد بہت زیادہ ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ کئی عمارتیں گر گئیں۔
علاوہ ازیں ایمرجنسی کمیٹی نے درنہ کی صورتحال کو انتہائی تباہ کن قرار دیا، ہر جگہ، سمندر میں، وادیوں میں، عمارتوں کے نیچے لاشیں پڑی ہیں جبکہ انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے ڈیزاسٹر اینڈ کرائسز یونٹ کے سربراہ حسام فیصل نے کہا کہ لیبیا میں سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد 5000 سے تجاوز کر گئی ہے، ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز نے انکشاف کیا کہ انسانی ضروریات وسائل سے کہیں زیادہ ہیں۔