معاشرتی مسائل پر اپنی آواز بُلند کرنے والے سماجی کارکن اور گلوکار شہزاد لڑکے کو شادی کی پیشکش کرنے والی لاہور کی نجی یونیورسٹی کی طلبہ کی حمایت کرنے پر تنقید کا نشانہ بن گئے-
باغی ٹی وی : گزشتہ روزسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شہزاد رائے نے اپنے گانے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ لڑکی کو سرعام مارنے پیٹے پر کوئی متوجہ نہیں ہوتا لیکن پیار سے گلے لگانا بہت بڑا جرم ہے ۔
https://twitter.com/ShehzadRoy/status/1370705950479355906?s=20
شہزاد رائے کی ٹوئٹ پر مداحوں کی جانب سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
Sir Ji why I found you always on the wrong side? You are always wrong in these social matters. This don't even happen here in Europe. Because uni is place to study and learning not for proposing and hugging. If u like this kind of thing then follow West and be gay and happy
— Farooq (@RadioWalaShow) March 14, 2021
فاروق نامی صارف نے شہزاد رائے کی ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ سر جی: میں نے آپ کو ہمیشہ غلط پہلو پر کیوں پایا؟ آپ سماجی مسائل میں ہمیشہ غلط ہوتے ہیں، یہاں تک کہ یورپ میں بھی ایسا نہیں ہوتا کیونکہ یونیورسٹی پڑھنے اور سیکھنے کی جگہ ہے گلے لگنے یا پروپوز کرنے کی نہیں اگر آپ کو یہ سب چیزیں پسند ہیں تو مغرب کی پیروی کریں ہم جنس پرست ہوں اور خوش رہیں۔
I'm sorry sir… But this time u r not right… Instead its just opposite Becuase jab bhi koi aurat per hath uthata hai to sub sy phly us mard ko mana kia jata hai na k aurat ko… Nothing wrong in love but doing it in Uni that' shouldn't be allowed..
— Sajid Hussain (@IamSajidHocain) March 13, 2021
ایک صارف نے لکھا کہ سر اس وقت آپ غلط ہیں کیونکہ جب بھی کوئی عورت پر ہاتھ اٹھاتا ہے تو سب سے پہلے اس مرد کو منع کیا جاتا ہے نہ کہ عورت کو پیار کرناغلط نہیں لیکن یونیورسٹی میں اس سب کی اجازت نہیں ہو نی چاپیئے-
میرے پیارے بھائی !
میں ایک پشتون کمیونیٹی سے تعلق رکھتا ہوں ،ہمارے ہاں ہمارے لئے سب سے مقدم چیز ہوتی ہے ہماری عزت ، ہماری ناموس اور ہمارا غیرت اور آپ کو پتہ ہے کہ عورتوں کو سب سے ذیادہ عزت ہم نے ہی دی !! ہم جنگ لڑتے ہیں کہ ہم اپنے معاشرے کے لڑکیوں کو تعلیم دلا سکے ! لیکن اس طرح— Bloody civilian 🍂 (@CaptCivilian) March 13, 2021
حسیب ا للہ نامی صارف نے لکھا کہ میرے پیارے بھائی میں ایک پشتون کمیونیٹی سے تعلق رکھتا ہوں ،ہمارے ہاں ہمارے لئے سب سے مقدم چیز ہوتی ہے ہماری عزت ، ہماری ناموس اور ہمارا غیرت اور آپ کو پتہ ہے کہ عورتوں کو سب سے ذیادہ عزت ہم نے ہی دی !! ہم جنگ لڑتے ہیں کہ ہم اپنے معاشرے کے لڑکیوں کو تعلیم دلا سکے ! لیکن اس طرح
خیال رہے کہ کچھ روز قبل لاہور کی نجی یونیورسٹی میں لڑکی نے لڑکے کو کھلے عام پروپوز کیا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور انتظامیہ نے دونوں کو یونیورسٹی سے نکال دیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل معاشرتی مسائل پر اپنی آواز بُلند کرنے والی سماجی کارکن شنیرا اکرم لڑکے کو شادی کی پیشکش کرنے والی لاہور کی نجی یونیورسٹی کی طلبہ کی حمایت میں سامنے آ ئی تھیں-
اس حوالے سے سماجی کارکن شنیرا اکرم نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر اپنا پیغام جاری کیا اپنے پیغام میں شنیرا نے لکھا تھا کہ ہم نے حال ہی میں خواتین کا عالمی دن منایا ہے اور اب ہم ایک ایسی نامور یونیورسٹی کا ساتھ دے رہے ہیں جہاں ایک نوجوان لڑکی کو پُراعتماد اور بااختیار ہونے پر بےدخل کیا جارہا ہے۔
سیم اکرم کی اہلیہ نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ لڑکی کی غلطی صرف یہ ہے کہ اُس نے سب کے سامنے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے لڑکے کو شادی کی پیشکش کی ہے۔
شنیرا اکرم نے سوالیہ انداز میں لکھا تھا کہ ہم یہاں کس قسم کی مثال قائم کر رہے ہیں؟-