ترک صدر کی توہین قابل سزا، گرفتاریاں شروع

0
40

ترک حکام نے ایسے 1 لاکھ 60 ہزار معاملات کی تفتیش شروع کر دی ہے، جن میں ملکی صدر کی ممکنہ توہین کی گئی۔

باغی ٹی وی : رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب ارگان کے بارے میں توہین آمیز جملے بولنے والوں کی گرفتاریاں شروع کر دی گئی ہیں اس ضمن میں چھتیس تفتیشی کیس جاری ہیں اور اب تک چار افراد کو حراست میں بھی لیا جا چکا ہے جبکہ چار کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے جا چکے ہیں انہی میں سے ایک سوئمنگ چیمپیئن دریا بُوئیکن جُو بھی ہیں، جو اب عدالتی کارروائی کے منتظر ہیں ان کی رکنیت کو ترک سوئمنگ فیڈریشن نے مستقل طور پر معطل کر رکھا ہے-

ابوظبی ولی عہد اورترک صدر کی ملاقات،یو اے ای اور ترکی کے درمیان 13 معاہدوں اور یاداشتوں پر دستخط

بُوئیکن نے کہا تھا کہ صدر اردگان کو کورونا ہو گیا ہے، اور انہیں دعاوں کی ضرورت ہے، کھلاڑی نے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے اپنے علاقے کے لوگوں میں بانٹنے کے لیے بیس برتن حلوے کے تیار کرائے ہیں۔ان کلمات پر انہیں توہین کے الزامات کا سامنا ہے اور اگر ان پر توہین ثابت ہو جاتی ہے تو انہیں چار برس تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

یاد رہے ترکی میں ملکی صدر کے بارے میں توہین آمیز کلمات ادا کرنا ایک فوجداری جرم ہے جو ارگان کے صدر بننے سے بھی کئی سال قبل سے نافذ ہے۔ لیکن ان سے پہلے کے صدور نے اس قانون کا زیادہ استعمال نہیں کیا ان سے قبل تین صدور عبد اللہ گُل، احمد نجد سیزر اور سلیمان ڈیمرل کے ادوار میں درج کیے جانے والے ایسے مقدمات کی تعداد محض 1ہزار 1 سو 69 تھی۔

صدر اردوان کے 8 سالہ دورہ حکومت میں 1 لاکھ 60 ہزار توہین کے واقعات میں کی تفتیش شروع کی گئی، جن میں سے انتالیس ہزار افراد جو جلد ہی عدالت میں پیش کیا جائے گا-

بھارت کا اپنے شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کا مشورہ

استنبول یونیورسٹی کے قانون کے پروفیسر کے مطابق اب تک 13 ہزار مقدمات میں فیصلے سنائے جا چکے ہیں، جن میں 3 ہزار 600 افراد کو سزائیں سنائی گئیں اور ساڑھے پانچ ہزار کو عدالتوں نے بری کر دیا ہے پروفیسر یہ بھی کہنا ہے کہ ان مقدمات میں عدالتوں کی جانب سے ایسے افراد کو بھی سزائیں سنائی گئیں، جن کی عمریں ان کے خلاف فیصلے سنائے جانے کے وقت اٹھارہ برس سے بھی کم تھیں۔ ایسے سزا یافتہ افراد کی تعداد سو سے زائد بنتی ہے۔

ترکی: ’بسم اللہ‘ کی خطاطی سے مزین 19 کروڑ سال پرانا سنگ مرمر پتھردریافت

اس وقت ترکی میں یہ سوال بھی زیرِ بحث ہے کہ ملکی صدر رجب طیب ایردوآن کے بارے میں کوئی بات کرنا بھی ان کی تذلیل تصور کی جا سکتی ہے ایسے حکومتی اقدامات کے تناظر میں ترک عوام میں یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ آیا ایسے عام بول چال کے جملے آزادئ اظہار کے منافی ہیں اور یہ ملکی صدر کی بے عزتی کا سبب ہیں۔ اب ان معاملات کا فیصلہ ترک عدالتوں کو کرنا ہے۔

ترک وزارتِ انصاف کے مطابق صدر اردوان کی توہین کرنے کے 3 ہزا1ر تفتیشی کیسز کا عمل سن 2020 میں شروع کیا گیا تھا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ توہین آمیز جملوں کی ادائیگی پر تفتیشی عمل سن 2014 میں شروع کیا گیا۔ یہ وہی سال تھا جب رجب طیب اردوان نے منصبِ صدارت سنبھالا تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم بحرین کے پہلے سرکاری دورے پر پہنچ گئے

Leave a reply