ترکی پر امریکہ کی طرف سے سنگین پابندیاں‌لگانے کی تیاریاں

باغی ٹی وی : امریکی وزارت خارجہ کے ایک سینئر ذمے دار کے مطابق ترکی کی جانب سے روسی ساختہ S-400 فضائی دفاعی نظام کا تجربہ کرنے کے بعد ترکی پر امریکی پابندیوں کا خطرہ "حقیقت کا روپ دھارنے کے بہت قریب” آ چکا ہے۔

وزارت خارجہ میں ہتھیاروں کی فروخت کے ذمے دار کلارک کوپر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "ترکی پر پابندیوں کی تجویز بڑی حد تک قابل عمل ہوتی دکھائی دے رہی ہے”۔ یہ موقف ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے گذشتہ ہفتے ہونے والے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ ایردوآن کا کہنا تھا کہ ان کے ملک نے 16 اکتوبر کو روسی فضائی دفاعی نظام کا تجربہ کیا ہے۔ادھر واشنگٹن کا موقف ہے کہ یہ اقدام نیٹو اتحاد میں ترکی کی رکنیت کے خلاف جاتا ہے۔

روسی دفاعی نظام ایس 400 نے امریکی ایف سولہ کوناکارہ بنادیا،امریکہ سخت پریشان


کوپر نے بتایا کہ واشنگٹن گذشتہ برس سے انقرہ کو آگاہ کر چکا ہے کہ ترکی کی جانب سے 2017ء میں روس سے خریدے گئے S-400 نظام کو چلانا امریکا کی نظر میں سرخ لکیر کے مترادف ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم انقرہ کو واضح کر چکے ہیں کہ S-400 نظام کے میزائلوں کا تجربہ قطعا ناقابل قبلو ہے”۔ کوپر کے مطابق امریکی انتظامیہ ابھی تک اس بات کی کوشش کر رہی ہے کہ ترکی کو مذکورہ میزائل نہ چلانے پر قائل کیا جائے
ترکی کا روس سے ایس 400 میزائل دفاعی نظام خرید کرنے پر امریکا سے تنازع پیدا ہوگیا تھا۔ امریکا نے ترکی سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس میزائل نظام کو خرید نہ کرے کیونکہ یہ نیٹو کے دفاعی نظام سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔

تاہم ترکی نے امریکا کے مطالبے کو مسترد کردیا تھا اور اس نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس نے مختلف پلیٹ فارمز کے درمیان ابلاغ کی جانچ کے لیے یہ میزائل خرید کیے ہیں تاکہ وہ حادثاتی طور پر اپنے ہی لڑاکا جیٹ کو نہ مار گرائیں۔

ترکی میں روسی ساختہ اس میزائل دفاعی نظام نے اپریل تک فعال ہونا تھا لیکن ابھی تک ایسے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں کہ یہ نظام فعال ہوچکا ہے۔

Shares: