ترکی سے شام کی چوکیاں خالی کرا لی گئیں
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق ترکی نے شمال مغربی شام میں سات فوجی چوکیاں خالی کردی ہیں اور شام کی حکومت کے زیر کنٹرول علاقے میں ان چوکیوں شامل کردیا ہے .
ترکی نے 2018 میں اس خطے میں ایک درجن فوجی چوکیاں قائم کی تھیں جو روس اور ایران کے ساتھ شام کے سرکاری فوجیوں اور باغیوں کے مابین لڑائی کو پرسکون کرنے کے لئے بنائی گئی تھیں. ۔ انقرہ نے بشار الاسد سے لڑنے والی افواج کی حمایت کی ہے ، جبکہ ماسکو اور تہران نے شام کے صدر کی حمایت کی ہے۔
ادھر سیرین آبزر ویٹری کا کہنا ہے کہ روس کی مدد سے پانچویں کور نے مشرقی دیر الزور بالخصوص البو کمال شہر کے قریب شام-دد نکات پر فوجی دستے تعینات کیے ہیں۔ ان علاقوں پر اس سے قبل ایرانی حمایت یافتہ ملیشیائوں کا کنٹرول قائم تھا۔پانچویں کور فورس کو ان علاقوں کا کنٹرول ایرانی حامی ملیشیا جیسے "حرکت النجبا، عراقی حزب اللہ اور الابدال نے حوالے کیا ہے۔ حال ہی میں روس اور ایران کے درمیان طے پائے سمجھوتے میں کہا گیا تھا کہ ان علاقوں کا کنٹرول بہ تدریج شامی فوج کے حوالے کیا جائے گا۔
اس علاقے میں تعینات رہنے والے ایرانی جنگجوئوں کے مستقبل کے بارے میں واضح نہیں ہوسکا ہے جب کہ روسی فوج نے ایک ہفتہ قبل البوکمال کے وسط میں اپنا ایک دفتر بھی قائم کیا تھا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ کئی مہینوں سے جاری روسی ایران اور سرد جنگ کے آغاز سے یہ تعیناتی اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔سیریئن آبزرویٹری نے رواں ماہ کی دس تاریخ کو بتایا تھا کہ روسی افواج نے عراق کی سرحد پر مشرقی دیہی علاقے دیذر ایزور کے البو کمال شہر میں اپنا پہلا ہیڈ کوارٹر کھول لیا ہے
x