ترکی کا کئی سال بعد یونان سے مذاکرات کا اعلان
ترکی کا کئی سال بعد یونان سے مذاکرات کا اعلان
باغی ٹی وی : مشرقی بحیرہ روم میں قدرتی وسائل پر تنازع اور اس پر پیدا ہونے والی کشیدگی کے باوجود یونان نے ترکی کے ساتھ مذاکرات کا اعلان کیا ہے۔
دونوں نیٹو رکن ممالک کے درمیان علاقائی تنازع پر تناو کم کرنے کی کوششوں کے ضمن میں یہ سنہ 2016ء کے بعد پہلا موقع ہے جب دونوں ملک بات چیت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
یونانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یونان اور ترکی نے استنبول میں جلد ہی مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دوسری طرف ترک صدر رجب طیب ایردآن نے منگل کے روز مشرقی بحیرہ روم میں اپنے ملک اور دوسری طرف یونان اور یورپی یونین کے مابین تنازع کے حل کے لیے "مخلصانہ مکالمہ” کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ترکی کا کہنا ہے کہ مذاکرات برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ انقرہ کسی صورت میں ترکی کو پریشانی میں ڈالنے والی کوئی کوشش قبول نہیں کرے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری ترجیح بین الاقوامی قانون اور منصفانہ اساس پر مبنی ایماندارانہ بات چیت کے ذریعے تنازعات کو حل کرنا ہے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ میں واضح طور پر یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم کبھی بھی کسی ڈکٹیشن ، ایذا رسانی یا حملے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ترک ایوان صدر نے منگل کے روز اعلان کیا کہ ترکی اور یونان مشرقی بحیرہ روم میں اپنے اختلافات پر "معلومات کے تبادلےکے لیے تیار ہیںایردآن نے مشرقی بحیرہ روم کی سرحد سے متصل ممالک کے حقوق اور مفادات پر تبادلہ خیال کے لیے علاقائی کانفرنس کے انعقاد کی تجویز بھی دی جس میں ترک جمہوریہ اور شمالی قبرص بھی شامل ہیں.
واضحرہے کہ طیب اردوان اس سے پہلے کہہ چکے ہیں کہ یونان مذاکرات کرے ورنہ تباہ کن جنگ کا سامنا کرنا کے لیے تیار ہے:کسی کوکوئی حق نہیں کہ وہ ترکی کا حق چھینے:اطلاعات کے مطابق مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کی جانب سے تیل اور گیس کی تلاش کے مشن پر پیدا ہونے والے تنازع کے بعد ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے پڑوسی ملک یونان کو سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یونان زیرآب قدرتی وسائل کے تنازع پر انقرہ کے ساتھ مذاکرات کرے ورنہ اسے تباہ کن جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
استنبول میں طبیہ شہر کے افتتاح کے موقع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترکی کی حکومت اور عوام تمام طرح کے پس منظر اور ان کے مرتب ہونے والے نتائج کے لیے تیار ہیں۔