ترکی نے لیبیا میں جنگجوؤں کو نئے ہتھیار فراہم کر دیے

باغی ٹی وی : ترکی نے لیبیا میں قومی فوج کے خلاف وفاق حکومت کے شانہ بشانہ لڑنے والی ملیشیاؤں اور جنگجوگروپوں کی نئی سپورٹ کا آغاز کر دیا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق انقرہ حکومت مذکورہ ملیشیاؤں کو ڈرون طیارے فراہم کر رہی ہے۔

لیبیائی ویب سائٹ "الساعہ 24” نے سیکورٹی ذمے دار ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فائز السراج کی سربراہی میں وفاق حکومت نے لیبیا کے مرکزی بینک کے گورنر الصديق الكبير کو اختیار دیا کہ وہ اپنے ترکی کے حالیہ دورے میں اور پیر کے روز صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کے دوران خود پر عائد قرضوں کو ترکی کے حق میں منتقل کریں۔ ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ "تاخیر شدہ قرضوں میں ہر طرح کے ڈرون طیاروں سے متلعق سمجھوتے کی رقوم کی ادائیگی شامل ہے”۔

اسی سلسلے میں لیبیا کے مرکزی بینک میں سیالیت کے بحران کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ رمزی آغا کہا کہ الصدیق الکبیر کے ترکی میں موجود ہونے کا مقصد یہ بھی تھا کہ لیبیا کی وفاق حکومت اور ترکی کی حکومت کے درمیان طے پائے گئے معاہدے پر عمل درامد کے لیے حتمی شکل دی جائے۔ اس معاہدے کا مقصد ترکی کی اُن کمپنیوں کو معاوضہ ادا کرنا ہے جنہوں نے 2011 سے قبل سمجھوتے کر رکھے تھے۔ ان سمجھوتوں کی قیمت 3 ارب ڈالر کے قریب ہے۔

واضح‌ رہے کہ معمر قذافی کی موت کے بعد دسمبر 2012 میں خالد الشریف نے "نیشنل گارڈز” کے نام سے معروف فورس کی قیادت اور الہضبہ جیل کی ذمے داری سنبھالی۔ یہ وہ ہی جیل ہے جہاں معمر قذافی کی حکومت کے ذمے داران پڑے سڑ رہے ہیں۔ الشریف نے وازرت دفاع کی سکریٹری شپ سنبھالی۔ بعد ازاں 2014 میں اسے اس منصب سے برطرف کر دیا گیا۔ الشریف پر دارالحکومت طرابلس میں دہشت گردوں کی سپورٹ اور ہتھیاروں کی فراہمی کا الزام تھا۔

Shares: