انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ترکی کے حکام شامی پناہ گزینوں کو حراست میں لے کر ان سے "رضاکارانہ واپسی” کے فارم پر دستخط کروا رہے ہیں۔ اس کے بعد انہیں جبری طور پر شمالی شام واپس بھیجا جا رہا جو اس وقت جنگ کا علاقہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق استنبول کے گورنر کے دفتر نے شامی پناہ گزینوں کو 20 اگست بروز پیر تک کی مہلت دی ہے تا کہ وہ ترکی کے ان صوبوں میں واپس لوٹ جائیں جہاں ترکی آمد پر ان کی رجسٹریشن کی گئی تھی۔ بصورت دیگر ان پناہ گزینوں کو شام کے علاقوں میں جبری واپسی کا سامنا کرنا ہو گا۔
دوسری جانب استنبول میں شامی شہریوں اور پناہ گزینوں کا دفاع کرنے والوں نے باور کرایا ہے کہ شامی پناہ گزینوں کو نہ صرف ان کی رجسٹریشن کے صوبوں میں بھیجا گیا بلکہ ان میں بعض کو شام کے صوبے اِدلب کی سمت بے دخل کیا گیا ہے۔ یہ شام میں اپوزیشن کے زیر کنٹرول آخری مرکزی علاقہ ہے۔ یہاں کے لوگوں کو اس وقت بشار حکومت کی جانب سے حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تا کہ وہاں مسلح اپوزیشن پر قابو پایا جا سکے۔
اقوام متحدہ نے جمعے کی شام بتایا کہ گذشتہ دس روز میں شامی حکومت اور اس کے حلیفوں کی جانب سے کیے جانے والے فضائی حملوں میں کم از کم 103 شہری جاں بحق ہوئے جن میں 26 بچے شامل ہیں۔