پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار گوہر رشید کا کہنا ہے کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں اگر کوئی اداکار ٹی وی اور فلم کے بعد تھیٹر کا انتخاب کرے تو یہ اس کے کیریئر کا غلط فیصلہ ہوتا ہے

باغی ٹی وی : نجی ٹی وی چینل ڈان کو دیئے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں گوہر رشید نے گوہر رشید ایک انٹرویو میں اپنے کیریئر کے حوالے سے بات کی گوہر رشید نے اپنے کیریئر میں تھیٹر، ٹی وی اور سینما تینوں ہی میں کام کیا ہے

گوہر رشید کے مطابق انہیں آج بھی یقین نہیں آتا کہ وہ شوبز انڈسٹری میں اداکار کے طور پر شمار کیے جارہے ہیں کیوں کہ انہیں اپنی زندگی میں لُکس پر کئی بار تنقید کا سامنا کرنا پڑا

گوہر رشید کا اپنے انٹر ویو میں کہنا تھا کہ میں انڈسٹری میں کیوں آیا اس سوال کا جواب تو مجھے بھی نہیں معلوم اور کیسے آیا تو یہ بس اللہ کی مہربانی ہے

اداکارہ نے بتایا کہ میرے والد کہتے تھے میں انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کا حصہ نہیں بن سکوں گا پاکستان آنے کے بعد جب میں ہدایتکاروں سے ملتا تو ہر کوئی مجھ سے پوچھتا کیا میں نے پہلے اداکاری کی ہے جس پر میں صرف اپنی ڈگری ہی دکھا سکتا تھا لوگ کہتے تھے میرے چہرے پر نشان ہیں تو مجھے شاید صرف چھوٹے موٹے کردار ہی مل سکیں گے

گوہر رشید کا کہنا تھا کہ 2011 میں انہیں اسٹائل 360 نامی چینل سے کال آئی جو اس وقت ونیزہ احمد چلا رہی تھیں، انہوں نے گوہر کو لائن پروڈیوسر کی نوکری آفر کی، جس کے بعد دیگر مواقع پر بھی ان کی مدد کی

اداکار نے بتایا کہ ان کے لیے چیزیں اس وقت تبدیل ہوئیں جب انہیں 2014 کے کامیاب ڈرامے ’ڈائجسٹ رائٹر‘ میں مرکزی کردار نبھانے کی پیشکش ہوئی

انہوں نے بتایا کہ گوہر رشید نے شروعات میں اس ڈرامے میں کام کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد صبا قمر نے ان سے کہا تھا کہ انہیں یہ ڈرامہ ضرور کرنا چاہیے کیوں کہ لوگ انہیں ان کے کردار ’شوکت‘ سے یاد رکھیں گے

گوہر نے بتایا کہ بعدازاں ڈراموں میں ایک جیسے کردار ملنے پر انہوں نے تھیٹر کی جانب لوٹنے کا فیصلہ کیا اور میں واپس تھیٹر کی جانب چلا گیا انڈسٹری کی رائے میں اسے کیریئر کی خودکشی کہا جاتا ہے

انہوں نے کہا کہ ہالی وڈ میں تو بڑے بڑے اداکار فلموں کے ساتھ ساتھ تھیٹر شوز بھی کرتے ہیں تاہم پاکستان میں ٹی وی کے بعد تھیٹر ناکامی سمجھا جاتا ہے

انہوں نے انور مقصود کے تھیٹر ڈراموں ’سوا 14 اگست‘ اور ’ہاف پلیٹ‘ میں کام کیا

گوہر رشید نے بعدازاں ’من مائل‘ جیسے ڈرامے میں کام کرکے خوب شہرت حاصل کی

انہوں نے بتایا کہ 2017 کی فلم ’رنگریزا‘ کی ناکامی سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا گوہر کا کہنا تھا کہ مذکورہ فلم کا ٹریلر سامنے آیا تو لوگوں نے میری بہت تعریف کی تاہم فلم کی ناکامی کے بعد ہر کسی نے کہنا شروع کردیا کہ میرا کیریئر ختم ہوجائے گا لیکن میں نے اس فلم کی ناکامی سے بہت کچھ سیکھا

اداکار اس وقت ’عشقیا‘ نامی ڈرامے میں کام کررہے ہیں جب کہ مستقبل میں ریلیز ہونے والی فلموں ’دی لیجنڈز آف مولا جٹ‘ اور ’لندن نہیں جاؤں گا‘ میں انہوں نے اہم کردار نبھائے

گوہر رشید کے مطابق فلم ’لندن نہیں جاؤں گا‘ میں انہوں نے با لی وڈ فلم ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کے کردار ’سرکٹ‘ جیسا کردار نبھایا ہے

گوہر کا کہنا تھا کہ وہ اس فلم میں ہمایوں سعید کے ساتھ ان کے سرکٹ کے طور پر نظر آئیں گے

انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں فلم : ناسا بھی اپنا موقف لےکرسامنے آگیا

متنازع سعودی ٹی وی سیریز ’ام ہارون‘ شدید تنقید کی زد میں

اداکاری فن کا وہ حصہ ہے جسے صرف ایک ملک تک محدود نہیں ہونا چاہئے، صبا قمر

Shares: