لندن : دو ابراج پارٹنرزعارف نقوی کی امریکا حوالگی کیلئے وعدہ معاف گواہ بن گئے ،اطلاعات کے مطابق ابراج کے سی ای او اور گروپ کے بانی عارف نقوی ابھی بھی ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت کی جانب سے ان کی امریکا حوالگی کی اجازت کے فیصلے کے خلاف اپیل کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں
دوسری طرف عارف نقوی کے دو سینیئر منیجنگ پارٹنرز مصری نژاد مصطفیٰ عبدالودود اور سری لنکا میں پیدا ہونے والے سیو ویٹویٹ پلائی نے امریکی حکام کے ساتھ معاہدے کے بعد اب بیشتر امریکی مجرمانہ الزامات کا اعتراف کیا ہے۔
قانونی رائے کے مطابق دو سابق سینئر ایگزیکٹوز نے اپنی مجرمانہ درخواستوں کو نہیں بلکہ اصل درخواستوں کو مجرمانہ درخواستوں میں تبدیل کردیا ہے تاکہ امریکی حکام کو سہولت فراہم کی جاسکے کہ وہ ختم شدہ گروپ کے سربراہ پاکستانی فرد کو سزا دے سکیں۔
عارف نقوی نے ہر الزام کی سختی سے تردید کی ، اپنی بے گناہی کو برقرار رکھا اور تین سال تک امریکا سے نرمی کا معاہدہ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی الزام میں اپنے جرم کا اعتراف کرنے سے انکار کیا ہے۔
مصطفیٰ عبد الودود اور سیو ویٹویٹ پلائی دونوں نے جیل سے استثنیٰ حاصل کرنے کے لیے واضح طور پر امریکی حکام کے ساتھ علیحدہ پلی بارگین معاہدوں کے حصے کے طور پر تار فراڈ ، سیکورٹیز فراڈ ، دھوکا دہی اور سازش میں اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مجرمانہ الزامات سے واقف قانونی ماہر کے مطابق مصطفیٰ عبدالودود اور سیو ویٹویٹ پلائی کا واحد مقصد یہ ہے کہ وہ امریکی حکام کو کسی بھی قیمت پر عارف نقوی تک پہنچانے میں مدد کریں۔
یہ امریکی عدالتی نظام کا ایک عجیب موڑ ہے کہ 96 فیصد وفاقی فرد جرم کی سماعت نہیں ہوتی کیونکہ جیل کے وقت سے بچنے کے لیے درخواست کے معاہدے طے پاتے ہیں۔ کیس سے واقف وکیل کے مطابق ودود نے فیصلہ کیا کہ ایک بھی الزام کا مقابلہ کیے بغیر محکمہ انصاف کے ساتھ تعاون کیا جائے تاکہ عارف نقوی کے خلاف گواہی دے کر ضمانت حاصل کی جاسکے اور کم سز اور جرمانہ عائد ہو۔
مصری شہری نے الزامات کو قبول کیا کہ وہ تار فراڈ ، سیکیورٹیز فراڈ اور سازش میں ملوث تھا۔ امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے کہا کہ ودود نے ’’امریکا بمقابلہ عارف نقوی‘‘ کے عنوان سے کسی بھی اور تمام تحقیقات ، قانونی چارہ جوئی ، انتظامی یا دیگر کارروائیوں میں کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کیلئے جو شرط رکھی تھی اس کی بنیاد پر وہ ’شہری جرمانہ‘ نہیں لگا رہا۔
عدالتی کاغذات کے مطابق ودود کو اب کسی بھی سرمایہ کاری کے مشیر ، بروکر ، ڈیلر ، میونسپل سیکیورٹیز ڈیلر ، میونسپل ایڈوائزر ، ٹرانسفر ایجنٹ وغیرہ کے ساتھ وابستگی سے روک دیا گیا ہے۔ لندن سے سیو ویٹویٹ پلائی، جس نے پہلے مجرم نہ ہونے کی درخواست کی تھی اور اسے مجرم ہونے کی درخواست میں تبدیل کردیا،
اس نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے مجرمانہ دھوکا دہی کی نو سرگرمیوں میں حصہ لیا جس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ 115 سال تک جیل میں رہے اور اسے ایک کروڑ50 لاکھ ملین ڈالرز کا جرمانہ ہو۔